aqeel nomani's Photo'

عقیل نعمانی

1958 | بریلی, انڈیا

معاصر شاعر، مشاعروں میں مقبول

معاصر شاعر، مشاعروں میں مقبول

عقیل نعمانی کے اشعار

350
Favorite

باعتبار

لگتا ہے کہیں پیار میں تھوڑی سی کمی تھی

اور پیار میں تھوڑی سی کمی کم نہیں ہوتی

مسکرانے کی کیا ضرورت ہے

آپ یوں بھی اداس لگتے ہیں

کچھ دیر اس نے دیکھ لیا چاند کی طرف

کچھ دیر آج چاند کو اترانا چاہئے

بڑی ہی کربناک تھی وہ پہلی رات ہجر کی

دوبارہ دل میں ایسا درد آج تک نہیں ہوا

انگنت سفینوں میں دیپ جگمگاتے ہیں

رات نے لٹایا ہے رنگ و نور پانی پر

مسافر ترا ذکر کرتے رہے

مہکتا رہا راستہ دیر تک

بس اتنی سی بات تھی اس کی زلف ذرا لہرائی تھی

خوف زدہ ہر شام کا منظر سہمی سی ہر رات ملی

پوچھو ذرا یہ کون سی دنیا سے آئے ہیں

کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں کوئی غم نہیں

مری وحشت مرے صحرا میں ان کو ڈھونڈھتی ہے

جو تھے دو چار چہرے جانے پہچانے سے پہلے

دل کئی سال سے مرگھٹ کی طرح سونا ہے

ہم کئی سال سے روشن ہیں چتاؤں کی طرح

خبر ہے کوئی چارہ گر آئے گا

سلیقے سے بیٹھے ہیں بیمار سب

کبھی تمام تو کر بد گمانیوں کا سفر

کسی بہانے کسی روز آزما تو سہی

وحشی رقص چمکتے خنجر سرخ الاؤ

جنگل جنگل کانٹے دار قبیلے پھول

ہم کیسے زندہ ہیں اب تک

ہم کو بھی حیرت ہوتی ہے

اب سنگ باریوں کا عمل سرد پڑ گیا

اب اس طرف بھی رنج مرے ٹوٹنے کا ہے

سنی اندھیروں کی سگبگاہٹ تو شام یادوں کی کہکشاں سے

چھپے ہوئے ماہتاب نکلے بجھے ہوئے آفتاب نکلے

تھا زہر کو ہونٹوں سے لگانا ہی مناسب

ورنہ یہ مری تشنہ لبی کم نہیں ہوتی

جس کو چاہا بس اسی کا راستہ تکتے رہے

پتھروں کی جستجو میں خود کو پتھر کر لیا

بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی

اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی

بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی

اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی

بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی

اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی

نظر بچائے گزر جاؤں پاس سے اس کے

اسے بھی آج ذرا سا ڈرا دیا جائے

غیر چہرے اجنبی ماحول مبہم سے نقوش

میں جہاں پہنچا وہی میرا وطن ثابت ہوا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے