مخدومؔ محی الدین کے شعر
حیات لے کے چلو کائنات لے کے چلو
چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو
عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز
کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم
بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا
سو گیا ساز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہجوم بادہ و گل میں ہجوم یاراں میں
کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا
ایک افسانہ تھا افسانے سے افسانہ بنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ ہندی نوجواں یعنی علمبردار آزادی
وطن کی پاسباں وہ تیغ جوہر دار آزادی
دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے
اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وصل ہے ان کی ادا ہجر ہے ان کا انداز
کون سا رنگ بھروں عشق کے افسانوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آج ہو جانے دو ہر ایک کو بد مست و خراب
آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ایک جھونکا ترے پہلو کا مہکتی ہوئی یاد
ایک لمحہ تری دل داری کا کیا کیا نہ بنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شمیم پیرہن یار کیا نثار کریں
تجھی کو دل سے لگا لیں تجھی کو پیار کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں
چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ کسی آہ کی آواز نہ زنجیر کا شور
آج کیا ہو گیا زنداں میں کہ زنداں چپ ہے
-
موضوع : زنداں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سانس رکتی ہے چھلکتے ہوئے پیمانے میں
کوئی لیتا تھا ترا نام وفا آخر شب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو
پیار کے نامے کو دہراؤ کہ کچھ رات کٹے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمہارے جسم کا سورج جہاں جہاں ٹوٹا
وہیں وہیں مری زنجیر جاں بھی ٹوٹی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس شہر میں اک آہوئے خوش چشم سے ہم کو
کم کم ہی سہی نسبت پیمانہ رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ تمنا ہے کہ اڑتی ہوئی منزل کا غبار
صبح کے پردے میں یاد آ گئی شام آہستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوہ غم اور گراں اور گراں اور گراں
غم زدو تیشے کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
منزلیں عشق کی آساں ہوئیں چلتے چلتے
اور چمکا ترا نقش کف پا آخر شب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیسے ہیں خانقاہ میں ارباب خانقاہ
کس حال میں ہے پیر مغاں دیکھتے چلیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے