join rekhta family!
دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
روز اچھے نہیں لگتے آنسو
خاص موقعوں پہ مزا دیتے ہیں
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کچھ تو اس دل کو سزا دی جائے
اس کی تصویر ہٹا دی جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اچھے دن کب آئیں گے
کیا یوں ہی مر جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سردی میں دن سرد ملا
ہر موسم بے درد ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب تو چپ چاپ شام آتی ہے
پہلے چڑیوں کے شور ہوتے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اندھیرا ہے کیسے ترا خط پڑھوں
لفافے میں کچھ روشنی بھیج دے
-
موضوع : خط
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اپنا گھر آنے سے پہلے
اتنی گلیاں کیوں آتی ہیں
-
موضوع : گھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آگ اپنے ہی لگا سکتے ہیں
غیر تو صرف ہوا دیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آج پھر مجھ سے کہا دریا نے
کیا ارادہ ہے بہا لے جاؤں
-
موضوع : دریا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب نہ غالبؔ سے شکایت ہے نہ شکوہ میرؔ کا
بن گیا میں بھی نشانہ ریختہ کے تیر کا
اس سے ملے زمانہ ہوا لیکن آج بھی
دل سے دعا نکلتی ہے خوش ہو جہاں بھی ہو
-
موضوع : الوداع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں اس کے بدن کی مقدس کتاب
نہایت عقیدت سے پڑھتا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دیکھا تو سب کے سر پہ گناہوں کا بوجھ تھا
خوش تھے تمام نیکیاں دریا میں ڈال کر
-
موضوع : گناہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہائے وہ لوگ جو دیکھے بھی نہیں
یاد آئیں تو رلا دیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں
ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ابھی دو چار ہی بوندیں گریں ہیں
مگر موسم نشیلا ہو گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ جنگلوں میں درختوں پہ کودتے پھرنا
برا بہت تھا مگر آج سے تو بہتر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تھوڑی سردی ذرا سا نزلہ ہے
شاعری کا مزاج پتلا ہے
-
موضوع : سردی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
گھر میں کیا آیا کہ مجھ کو
دیواروں نے گھیر لیا ہے
-
موضوع : گھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کھڑکیوں سے جھانکتی ہے روشنی
بتیاں جلتی ہیں گھر گھر رات میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ان دنوں گھر سے عجب رشتہ تھا
سارے دروازے گلے لگتے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اور بازار سے کیا لے جاؤں
پہلی بارش کا مزا لے جاؤں
-
موضوع : بارش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کمرے میں مزے کی روشنی ہو
اچھی سی کوئی کتاب دیکھوں
دیکھا نہ ہوگا تو نے مگر انتظار میں
چلتے ہوئے سمے کو ٹھہرتے ہوئے بھی دیکھ
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ارے یہ دل اور اتنا خالی
کوئی مصیبت ہی پال رکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آنکھیں کھولو خواب سمیٹو جاگو بھی
علویؔ پیارے دیکھو سالا دن نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
رات پڑے گھر جانا ہے
صبح تلک مر جانا ہے
-
موضوع : گھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ایسا ہنگامہ نہ تھا جنگل میں
شہر میں آئے تو ڈر لگتا تھا
-
موضوع : شہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
رات ملی تنہائی ملی اور جام ملا
گھر سے نکلے تو کیا کیا آرام ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آسمان پر جا پہنچوں
اللہ تیرا نام لکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اس سے بچھڑتے وقت میں رویا تھا خوب سا
یہ بات یاد آئی تو پہروں ہنسا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر
مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
چھوڑ گیا مجھ کو علویؔ
شاید وہ جلدی میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سامنے دیوار پر کچھ داغ تھے
غور سے دیکھا تو چہرے ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اک لڑکا تھا اک لڑکی تھی
آگے اللہ کی مرضی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بلا رہا تھا کوئی چیخ چیخ کر مجھ کو
کنویں میں جھانک کے دیکھا تو میں ہی اندر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں
ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ڈھونڈتا ہوں میں زمیں اچھی سی
یہ بدن جس میں اتارا جائے
-
موضوع : بدن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
چلا جاؤں گا جیسے خود کو تنہا چھوڑ کر علویؔ
میں اپنے آپ کو راتوں میں اٹھ کر دیکھ لیتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
علویؔ یہ معجزہ ہے دسمبر کی دھوپ کا
سارے مکان شہر کے دھوئے ہوئے سے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
موت نہ آئی تو علویؔ
چھٹی میں گھر جائیں گے
-
موضوع : موت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو
دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ڈھونڈنے میں بھی مزہ آتا ہے
کوئی شے رکھ کے بھلا دی جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بچھڑتے وقت ایسا بھی ہوا ہے
کسی کی سسکیاں اچھی لگی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
موت بھی دور بہت دور کہیں پھرتی ہے
کون اب آ کے اسیروں کو رہائی دے گا
-
موضوع : موت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں خود کو مرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں
یہ ڈر بھی ہے کہ مری آنکھ کھل نہ جائے کہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دروازے پر پہرہ دینے
تنہائی کا بھوت کھڑا ہے
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اندھیری راتوں میں دیکھ لینا
دکھائی دے گی بدن کی خوشبو
-
موضوع : بدن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی