شکیل اعظمی
غزل 60
نظم 13
اشعار 22
قطعہ 1
کتاب 8
تصویری شاعری 1
اکیلے رہنے کی خود ہی سزا قبول کی ہے یہ ہم نے عشق کیا ہے یا کوئی بھول کی ہے خیال آیا ہے اب راستہ بدل لیں_گے ابھی تلک تو بہت زندگی فضول کی ہے خدا کرے کہ یہ پودا زمیں کا ہو جائے کہ آرزو مرے آنگن کو ایک پھول کی ہے نہ جانے کون سا لمحہ مرے قرار کا ہے نہ جانے کون سی ساعت ترے حصول کی ہے نہ جانے کون سا چہرہ مری کتاب کا ہے نہ جانے کون سی صورت ترے نزول کی ہے جنہیں خیال ہو آنکھوں کا لوٹ جائیں وہ اب اس کے بعد حکومت سفر میں دھول کی ہے یہ شہرتیں ہمیں یوں_ہی نہیں ملی ہیں شکیلؔ غزل نے ہم سے بھی بہت وصول کی ہے
ویڈیو 7
This video is playing from YouTube