aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "سبز"
حسیب سوز
شاعر
عبد الاحد ساز
1950 - 2020
میر سوز
1721 - 1798
سید سبط حسن
1912 - 1986
مصنف
سددھارتھ ساز
born.1996
سبط علی صبا
1935 - 1980
احسان سبز
سردار خان سوز
born.1934
احمد سوز
عبد الملک سوز
died.1965
سبط محمد ہادی شمس
خاور رضوی
1938 - 1981
سریندر پنڈت سوز
1934 - 1987
حمزہ ہاشمی سوز
born.1999
سوز ہوشیارپوری
1929 - 1974
کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہیاگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
مجھ ایسے پیڑوں کے سوکھنے اور سبز ہونے سے کیا کسی کویہ بیل شاید کسی مصیبت میں ہے جو مجھ سے لپٹ رہی ہے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔکسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہمتو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
ہیں کڑواہٹ میں یہ بھیگے ہوئے لمحے عجب سے کچھسراسر بے حسابانا سراسر بے سبب سے کچھ
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
ریختہ نے اپنے قارئین کے تجربے سے ایسے قدیم و جدید شاعروں کی کتابوں کا انتخاب کیا ہے جن کو سب سے زیادہ پڑھا گیا جاتا ہے، آپ بھی اس تجربے میں شریک ہوسکتے ہیں۔
सब्ज़سبز
green
سب افسانے میرے
ہاجرہ مسرور
افسانہ
انتخاب سب رس
ملا وجہی
داستان
سب رس
افسانوی ادب
سیاست نامہ
نظام الملک طوسی
عالمی تاریخ
سبز حروف کے شجر
سید اشتیاق عالم ضیا شاہبازی
نعت
اقبال سب کے لئے
فرمان فتح پوری
تنقید
پاکستان میں تہذیب کا ارتقاء
تاریخ
وہ جو شاعری کا سبب ہوا
کلیم عاجز
مجموعہ
موسیٰ سے مارکس تک
عربی زبان کے دس سبق
عبدالسلام قدوائی ندوی
زبان
لال سبز کبوتروں کی چھتری
اسلم فرخی
خاکے/ قلمی چہرے
سبز پیڑوں کے سائے
محمد حازم حسان
سب رس کا تنقیدی جائزہ
منظر اعظمی
ساز حیات
آرزو لکھنوی
انتخاب
سو گئی ہوگی وہ شفق اندامسبز قندیل جل رہی ہوگی
شمال جاودان سبز جاں سےتمنا کی عماری جا رہی ہے
تا کہ تجھ پر کھلے اعجاز ہوائے صیقلدیکھ برسات میں سبز آئنے کا ہو جانا
سبز ہوتی ہی نہیں یہ سرزمیںتخم خواہش دل میں تو بوتا ہے کیا
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گےاک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
سلطانہ کا دل دھڑک رہا تھا۔ اس نے کہا، ’’یہ موا پاخانہ ہے یا کیا ہے۔ بیچ میں یہ ریل گاڑیوں کی طرح زنجیر کیا لٹکا رکھی ہے۔ میری کمرمیں درد تھا۔ میں نے کہا چلو اس کا سہارا لے لوں گی، پر اس موئی زنجیر کو چھیڑنا تھا کہ وہ دھماکہ ہوا کہ میں تم سے کیا کہوں۔‘‘اس پر خدا بخش بہت ہنسا تھا اور اس نے سلطانہ کو اس پیخانے کی بابت سب کچھ بتا دیا تھا کہ یہ نئے فیشن کا ہے جس میں زنجیر ہلانے سے سب گندگی نیچے زمین میں دھنس جاتی ہے۔
اک سبز شاخ گلاب کی تھا اک دنیا اپنے خواب کی تھاوہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لیے سب کچھ ہار دیا
سرخ لبوں سے سبز دعائیں پھوٹی ہیںپیلے پھولوں تم کو نیلی آنکھیں دیکھیں
اس کے سارے جسم میں مجھے اس کی آنکھیں بہت پسند تھیں۔یہ آنکھیں بالکل ایسی ہی تھیں جیسے اندھیری رات میں موٹر کارکی ہیڈ لائیٹس ،جن کو آدمی سب سے پہلے دیکھتا ہے۔ آپ یہ نہ سمجھیے گا کہ وہ بہت خوبصورت آنکھیں تھیں۔ ہرگز نہیں۔ میں خوبصورتی اور بدصورتی میں تمیز کرسکتا ہوں۔ لیکن معاف کیجیے گا، ان آنکھوں کے معاملے میں صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ وہ خوبصورت نہی...
عجیب خواب تھا اس کے بدن میں کائی تھیوہ اک پری جو مجھے سبز کرنے آئی تھی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books