ویرانی پر شاعری
شاعری میں ویرانی ہماری آس پاس کی دنیا کی بھی ہے ۔ کبھی چمن ویران ہوتا ہے، کبھی گھر اورکبھی بستیاں ۔ شاعر ان سب کو ایک ٹوٹے ہوئے دل اور زخمی احساس کے ساتھ موضوع بناتا ہے ۔ ساتھ ہی اس ویرانی کا دائرہ پھیل کر دل کی ویرانی تک آپہنچتا ہے ۔ عشق کا آسیب کس طرح سے دل کی ساری رونقوں کو کھا جاتا ہے اس کا اندازہ آپ کو ہمارے اس انتخاب سے ہوگا ۔
دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
why even mention of the heart's deserted state
this city's been looted a hundred times to date
اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
What kind of desolation there this be
Home comes to mind the desert when I see
-
موضوعات : گھراور 1 مزید
ہم سے کہتے ہیں چمن والے غریبان چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام
صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی
واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے
بنا رکھی ہیں دیواروں پہ تصویریں پرندوں کی
وگرنہ ہم تو اپنے گھر کی ویرانی سے مر جائیں
-
موضوع : تنہائی
کس نے آباد کیا ہے مری ویرانی کو
عشق نے؟ عشق تو بیمار پڑا ہے مجھ میں
-
موضوع : عشق
گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا
وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرت تعمیر سو ہے
تمہارے رنگ پھیکے پڑ گئے ناں؟
مری آنکھوں کی ویرانی کے آگے
دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی
ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی جائے
-
موضوع : دل
ختم ہونے کو ہیں اشکوں کے ذخیرے بھی جمالؔ
روئے کب تک کوئی اس شہر کی ویرانی پر
بستیاں کچھ ہوئیں ویران تو ماتم کیسا
کچھ خرابے بھی تو آباد ہوا کرتے ہیں
بستی بستی پربت پربت وحشت کی ہے دھوپ ضیاؔ
چاروں جانب ویرانی ہے دل کا اک ویرانہ کیا
-
موضوعات : دھوپاور 1 مزید
میں وہ بستی ہوں کہ یاد رفتگاں کے بھیس میں
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے
نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے
نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا
-
موضوعات : صحرااور 1 مزید
تنہائی کی دلہن اپنی مانگ سجائے بیٹھی ہے
ویرانی آباد ہوئی ہے اجڑے ہوئے درختوں میں
-
موضوع : تنہائی