تمام
تعارف
غزل179
شعر195
ای-کتاب129
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 36
آڈیو 45
ویڈیو 78
قطعہ2
قصہ5
بلاگ5
دیگر
نعت1
داغؔ دہلوی
غزل 179
اشعار 195
اس نہیں کا کوئی علاج نہیں
روز کہتے ہیں آپ آج نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جاؤ بھی کیا کرو گے مہر و وفا
بارہا آزما کے دیکھ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 2
قصہ 5
نعت 1
کتاب 129
تصویری شاعری 36
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا وفا کریں_گے نباہیں_گے بات مانیں_گے تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بے_درد اور درد رہا مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا نہ پوچھ_گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ_بھگت تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق کہو وہ تذکرۂ_ناتمام کس کا تھا ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں سنا جو تو نے بہ_دل وہ پیام کس کا تھا اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں لحاظ آپ کو وقت_خرام کس کا تھا گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا ہمیں تو حضرت_واعظ کی ضد نے پلوائی یہاں ارادۂ_شرب_مدام کس کا تھا اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے تباہ_حال بہت زیر_بام کس کا تھا وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے_وفا جانا خیال_خام یہ سودائے_خام کس کا تھا انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے_وفا نکلا یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے جو زمانے کے ستم ہیں وہ زمانہ جانے تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے انہیں قدموں نے تمہارے انہیں قدموں کی قسم خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے دوستی میں تری در_پردہ ہمارے دشمن اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے