Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : مجید امجد

ایڈیٹر : خواجہ محمد زکریا

ناشر : فرید بک ڈپو (پرائیوٹ) لمیٹڈ، نئی دہلی

سن اشاعت : 2011

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : نظم, کلیات

صفحات : 725

معاون : خواجہ محمد زکریا

کلیات مجید امجد
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

جدید شعرا میں مجید امجد کا قد خاصابلند ہے،ان کی شاعری کا اہم ترین پہلو عام روزمرہ زندگی کے آئینے میں اپنی محرومیوں اوراداسیوں کا عکس دیکھنا ہے،وہ محسوسات و جذبات کےشاعرہیں،ان کی شاعری میں قدم قدم پر تنہائیوں کے جال بھی نظر آتے ہیں،ان کا احساس بے ثباتی و ناپیداری اور زندگی کی بے حاصلی و بے مصرفی کے تصور سے پیدا ہوتا ہے،ان کی شاعر ی تلاش و جستجو سے بھری پڑی ہے، ان کی شاعری میں ایسے الفاظ اور الفاظ کا ایسا عمدہ استعمال کیا گیا ہےجس نے ان کی شاعری میں چار چاند لگادئیے ہیں۔شاعری کی خوبصورتی الفاظ کے ٹکراو سے پیدا ہونے والی موسیقیت کی وجہ سے دوبالا ہو جاتی ہے۔ مجید امجد واحد شاعر ہیں جنھوں نے الفاظ کے ٹکراؤ سے منظر کشی اور موسقیت کا کام لیا ہے۔ زیر نظر مجید امجد کی کلیات ہے جس میں چار حصوں کے تحت ان کا مطبوعہ و غیر مطبوعہ تمام کلام شامل ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

نام عبدالمجید اور امجد تخلص تھا۔ ۲۹؍جون ۱۹۱۴ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۳۴ء میں اسلامیہ کالج، لاہور سے بی اے کیا۔ کسب معاش کا مسئلہ پیش آیا تو رائے دہندگان کی فہرستیں بنانے کا کام ملا۔ یہ کام عارضی تھا جو چند مہینوں میں مکمل ہوگیا۔ اس کے بعد وہ ایک انشورنس کمپنی کے ایجنٹ بن گئے، لیکن اس کا م کے لیے جس محنت اور لگن کی ضرورت تھی وہ ان کے بس کی بات نہ تھی۔ ۱۹۳۵ء میں ایک نیم سرکاری رسالہ ’’عروج‘‘ جاری ہوا۔ یہ اس کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ مجید امجد کافی عرصہ اس سے منسلک رہے۔ ۱۹۴۹ء میں محکمۂ خوارک (فوڈ ڈیپارٹمنٹ) میں جگہ مل گئی۔ ۱۹۷۲ء میں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر، ساہیوال کے عہدے سے سبک دوش ہوئے۔ ان کی زندگی کے آخری ۲۷،۲۸ سال ساہیوال میں بس ہوئے۔ ان کی ازدواجی زندگی خوش گوار نہ تھی۔ ان کی بیوی ان سے طلاق لیے بغیر ان سے الگ رہنے لگیں۔ مجید امجد اکیلے رہتے تھے۔ بڑی تنگ دستی سے گزر اوقات ہوتی تھی۔ ان کے بعض دوستوں کے توجہ دلانے پر حکومت پاکستان نے مارچ۱۹۷۴ء میں ان کا پانچ سو روپیہ ماہانہ ادبی وظیفہ مقرر کردیا تھا۔ مجید امجد کو شعروسخن سے فطری لگا ؤ تھا۔ غزل کی نسبت نظم سے زیادہ شغف تھا۔ وہ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے۔ مجید امجد ۱۱؍ مئی ۱۹۷۴ء کو ساہیوال میں انتقال کرگئے۔ ۱۲؍مئی کو جھنگ میں دفن ہوئے۔ ان کے انتقال کے بعد ساہیوال کے مشہور باغ ’’کنعاں پارک‘‘ اور ’’ساہیوال ہال‘‘ کا نام بدل کر علی الترتیب ’’امجد پارک‘‘ اور ’’امجد ہال‘‘ رکھ دیا گیا۔ ان کے شعری مجموعوں کے نام یہ ہیں:’’شب رفتہ‘‘، ’’میرے خدا میرے دل‘‘، ’’شب رفتہ کے بعد‘‘۔ ’کلیات مجید امجد‘ بھی شائع ہوگئی ہے۔ ان کی کلیات ’’لوح دل‘‘ کے نام سے بھی چھپی ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:63

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے