Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اعجاز گل کے اشعار

763
Favorite

باعتبار

قسمت کی خرابی ہے کہ جاتا ہوں غلط سمت

پڑتا ہے بیابان بیابان سے آگے

اٹھا رکھی ہے کسی نے کمان سورج کی

گرا رہا ہے مرے رات دن نشانے سے

کوئی سبب تو ہے ایسا کہ ایک عمر سے ہیں

زمانہ مجھ سے خفا اور میں زمانے سے

عجیب شخص تھا میں بھی بھلا نہیں پایا

کیا نہ اس نے بھی انکار یاد آنے سے

جو قصہ گو نے سنایا وہی سنا گیا ہے

اگر تھا اس سے سوا تو نہیں کہا گیا ہے

دھوپ جوانی کا یارانہ اپنی جگہ

تھک جاتا ہے جسم تو سایہ مانگتا ہے

نتیجہ ایک سا نکلا دماغ اور دل کا

کہ دونوں ہار گئے امتحاں میں دنیا کے

در کھول کے دیکھوں ذرا ادراک سے باہر

یہ شور سا کیسا ہے مری خاک سے باہر

چاہا تھا مفر دل نے مگر زلف گرہ گیر

پیچاک بناتی رہی پیچاک سے باہر

کچھ دیر ٹھہر اور ذرا دیکھ تماشا

ناپید ہیں یہ رونقیں اس خاک سے باہر

نہیں کھلتا کہ آخر یہ طلسماتی تماشا سا

زمیں کے اس طرف اور آسماں کے اس طرف کیا ہے

اطوار اس کے دیکھ کے آتا نہیں یقیں

انساں سنا گیا ہے کہ آفاق میں رہا

ہوتا ہے پھر وہ اور کسی یاد کے سپرد

رکھتا ہوں جو سنبھال کے لمحہ فراغ کا

مشق سخن میں دل بھی ہمیشہ سے ہے شریک

لیکن ہے اس میں کام زیادہ دماغ کا

حیرت ہے سب تلاش پہ اس کی رہے مصر

پایا گیا سراغ نہ جس بے سراغ کا

ہو نہیں پایا ہے سمجھوتہ کبھی دونوں کے بیچ

جھوٹ اندر سے ہے سچ باہر سے اکتایا ہوا

بجھی نہیں مرے آتش کدے کی آگ ابھی

اٹھا نہیں ہے بدن سے دھواں کہاں گیا میں

پایا نہ کچھ خلا کے سوا عکس حیرتی

گزرا تھا آر پار ہزار آئنے کے ساتھ

کبھی قطار سے باہر کبھی قطار کے بیچ

میں ہجر زاد ہوا خرچ انتظار کے بیچ

میں عمر کو تو مجھے عمر کھینچتی ہے الٹ

تضاد سمت کا ہے اسپ اور سوار کے بیچ

ہوا کے کھیل میں شرکت کے واسطے مجھ کو

خزاں نے شاخ سے پھینکا ہے رہ گزار کے بیچ

سست رو مسافر کی قسمتوں پہ کیا رونا

تیز چلنے والا بھی دشت بے اماں میں ہے

بے سبب جمع تو کرتا نہیں تیر و ترکش

کچھ ہدف ہوگا زمانے کی ستم گاری کا

دنوں مہینوں آنکھیں روئیں نئی رتوں کی خواہش میں

رت بدلی تو سوکھے پتے دہلیزوں میں در آئے

ہر ملاقات کا انجام جدائی تھا اگر

پھر یہ ہنگامہ ملاقات سے پہلے کیا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے