join rekhta family!
اب اور دیر نہ کر حشر برپا کرنے میں
مری نظر ترے دیدار کو ترستی ہے
-
موضوع : دیدار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف
یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے
کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا
غم میں شامل خوشی سی رہتی ہے
آتا تھا جس کو دیکھ کے تصویر کا خیال
اب تو وہ کیل بھی مری دیوار میں نہیں
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اپنی تصویر کے اک رخ کو نہاں رکھتا ہے
یہ چراغ اپنا دھواں جانے کہاں رکھتا ہے
میں ترے واسطے آئینہ تھا
اپنی صورت کو ترس اب کیا ہے
-
موضوع : آئینہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
رکھ دیا وقت نے آئینہ بنا کر مجھ کو
رو بہ رو ہوتے ہوئے بھی میں فراموش رہا
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل نے تمنا کی تھی جس کی برسوں تک
ایسے زخم کو اچھا کر کے بیٹھ گئے
یاروں نے میری راہ میں دیوار کھینچ کر
مشہور کر دیا کہ مجھے سایہ چاہئے
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ایک ہستی مری عناصر چار
ہر طرف سے گھری سی رہتی ہے
-
موضوع : عناصر شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ جانے قید میں ہوں یا حفاظت میں کسی کی
کھنچی ہے ہر طرف اک چار دیواری سی کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زبان اپنی بدلنے پہ کوئی راضی نہیں
وہی جواب ہے اس کا وہی سوال مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گرمیوں بھر مرے کمرے میں پڑا رہتا ہے
دیکھ کر رخ مجھے سورج کا یہ گھر لینا تھا
کتنا بھی رنگ و نسل میں رکھتے ہوں اختلاف
پھر بھی کھڑے ہوئے ہیں شجر اک قطار میں
رکھتا نہیں ہے دشت سروکار آب سے
بہلائے جاتے ہیں یہاں پیاسے سراب سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اب جو آزاد ہوئے ہیں تو خیال آیا ہے
کہ ہمیں قید بھلی تھی تو سزا کیسی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یوں ہی بنیاد کا درجہ نہیں ملتا کسی کو
کھڑی کی جائے گی مجھ پر ابھی دیوار کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کچھ ایسے دیکھتا ہے وہ مجھے کہ لگتا ہے
دکھا رہا ہے مجھے میرا آئنا کچھ اور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اب مرے گرد ٹھہرتی نہیں دیوار کوئی
بندشیں ہار گئیں بے سر و سامانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کسی کی راہ میں آنے کی یہ بھی صورت ہے
کہ سایہ کے لیے دیوار ہو لیا جائے
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پرکھوں سے چلی آتی ہے یہ نقل مکانی
اب مجھ سے بھی خالی مرا گھر ہونے لگا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میری کشتی کو ڈبو کر چین سے بیٹھے نہ تو
اے مرے دریا! ہمیشہ تجھ میں طغیانی رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے