تمام
تعارف
غزل230
نظم29
شعر107
ای-کتاب58
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 2
آڈیو 8
ویڈیو 19
رباعی22
بلاگ2
نظیر اکبرآبادی کی ٹاپ ٢٠ شاعری
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
یہ داغ وہ ہے کہ دشمن کو بھی نصیب نہ ہو
مے پی کے جو گرتا ہے تو لیتے ہیں اسے تھام
نظروں سے گرا جو اسے پھر کس نے سنبھالا
کیوں نہیں لیتا ہماری تو خبر اے بے خبر
کیا ترے عاشق ہوئے تھے درد و غم کھانے کو ہم
-
موضوع : ہزار داستان عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جس کام کو جہاں میں تو آیا تھا اے نظیرؔ
خانہ خراب تجھ سے وہی کام رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم
بس ترستے ہی چلے افسوس پیمانے کو ہم
-
موضوع : مے کدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوچے میں اس کے بیٹھنا حسن کو اس کے دیکھنا
ہم تو اسی کو سمجھے ہیں باغ بھی اور بہار بھی
میں ہوں پتنگ کاغذی ڈور ہے اس کے ہاتھ میں
چاہا ادھر گھٹا دیا چاہا ادھر بڑھا دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ابھی کہیں تو کسی کو نہ اعتبار آوے
کہ ہم کو راہ میں اک آشنا نے لوٹ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اکیلا اس کو نہ چھوڑا جو گھر سے نکلا وہ
ہر اک بہانے سے میں اس صنم کے ساتھ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم حال تو کہہ سکتے ہیں اپنا پہ کہیں کیا
جب وہ ادھر آتے ہیں تو تنہا نہیں آتے
نہ گل اپنا نہ خار اپنا نہ ظالم باغباں اپنا
بنایا آہ کس گلشن میں ہم نے آشیاں اپنا
جو بات ہجر کی آتی تو اپنے دامن سے
وہ آنسو پونچھتا جاتا تھا اور میں روتا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے