بندگی پر شاعری
بندگی اپنے سیدھے سے مفہوم میں خدا اور بندے کے بیچ کے رشتے کی صورت کا نام ہے ۔ شاعری میں اس رشتے کی کشمکش اور اس کے سکھ دکھ کو طرح طرح سے موضوع بنایا گیاہے ۔ بندہ کبھی بندگی کے بار تلے دب جاتا ہے اور کبھی بندگی میں بھی اپنی خودبینی اور آزادہ روی کی راہیں تلاش کرتا ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب بندگی کی انہیں الجھی ہوئی کیفیتوں کا بیان ہے ۔
دل ہے قدموں پر کسی کے سر جھکا ہو یا نہ ہو
بندگی تو اپنی فطرت ہے خدا ہو یا نہ ہو
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
what divinity was it that Nimrod once proclaimed?
Worship was no use to me, it did not compensate
-
موضوعات : سوالاور 1 مزید
تو میرے سجدوں کی لاج رکھ لے شعور سجدہ نہیں ہے مجھ کو
یہ سر ترے آستاں سے پہلے کسی کے آگے جھکا نہیں ہے
جواز کوئی اگر میری بندگی کا نہیں
میں پوچھتا ہوں تجھے کیا ملا خدا ہو کر
بندگی کا مری انداز جدا ہوتا ہے
میرا کعبہ میرے سجدوں میں چھپا ہوتا ہے
the aspect of my piety is truly an exception
godhead's altar is contained in my genuflection
صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم
الٹے پھر آئے در کعبہ اگر وا نہ ہوا