- کتاب فہرست 182593
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1913
طب851 تحریکات287 ناول4230 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1015
- ہائیکو12
- حمد37
- مزاحیہ36
- انتخاب1527
- کہہ مکرنی6
- کلیات658
- ماہیہ19
- مجموعہ4740
- مرثیہ369
- مثنوی806
- مسدس54
- نعت520
- نظم1159
- دیگر67
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ57
- رباعی287
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
ماہر القادری
مضمون 4
اشعار 10
عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
تشریح
اس شعر میں وارداتِ عشق کو عقل اور جنوں کے پیمانوں میں تولنے کا پہلو بہت دلچسپ ہے۔ عشق کے معاملے میں عقل اور جنوں کی کشمکش ازلی ہے۔ جہاں عقل عشق کو انسانی حیات کے لئے ایک وجہِ زیاں مانتی ہے وہیں جنوں عشق کو انسانی حیات کا لبِ لباب مانتی ہے۔ اور اگر عشق میں جنوں پر عقل غالب آگئی تو عشق عشق نہیں رہتا ۔ کیونکہ عشق کی اولین شرط جنوں ہے۔ اور جنوں کی آماجگاہ دل ہے۔ اس لئے اگر عاشق دل کے بجائے عقل کی سنے تو وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے عشق میں اس قدر مجنوں ہوگیا ہوں کہ اسے بھلانے کے لئے عقل نے ایک بار ٹھان لی تھی مگر میرے جنونِ عشق نے مجھے سو بار اپنے محبوب کی تصویر دکھا دی۔ ’تصویر دکھا‘ بھی خوب ہے۔ کیونکہ جنوں کی کیفیت میں انسان ایک ایسی کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کی آنکھوں کے سامنے کچھ چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو اگر چہ وہاں موجود نہیں ہوتی ہیں مگر اس نوع کے جنوں میں مبتلا انسان انہیں حقیقت سمجھتا ہے۔ شعر اپنی کیفیت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔
شفق سوپوری
غزل 18
نظم 2
نعت 3
قطعہ 4
کتاب 309
تصویری شاعری 2
آڈیو 9
ابھی دشت_کربلا میں ہے بلند یہ ترانہ
اگر فطرت کا ہر انداز بیباکانہ ہو جائے
اے نگاہ_دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
join rekhta family!
-
ادب اطفال1913
-