آل احمد سرور کے شعر
ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا
یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ساحل کے سکوں سے کسے انکار ہے لیکن
طوفان سے لڑنے میں مزا اور ہی کچھ ہے
تمہاری مصلحت اچھی کہ اپنا یہ جنوں بہتر
سنبھل کر گرنے والو ہم تو گر گر کر سنبھلے ہیں
بستیاں کچھ ہوئیں ویران تو ماتم کیسا
کچھ خرابے بھی تو آباد ہوا کرتے ہیں
-
موضوع : ویرانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
حسن کافر تھا ادا قاتل تھی باتیں سحر تھیں
اور تو سب کچھ تھا لیکن رسم دل داری نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آتی ہے دھار ان کے کرم سے شعور میں
دشمن ملے ہیں دوست سے بہتر کبھی کبھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
لطف میں تیرے کہیں کوئی کمی ہے ساقی
مے کشی کے بھی کچھ آداب برتنا سیکھو
ہاتھ میں اپنے اگر جام لیا ہے تم نے
-
موضوع : مے کشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم تو کہتے تھے زمانہ ہی نہیں جوہر شناس
غور سے دیکھا تو اپنے میں کمی پائی گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
لوگ مانگے کے اجالے سے ہیں ایسے مرعوب
روشنی اپنے چراغوں کی بری لگتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کچھ تو ہے ویسے ہی رنگیں لب و رخسار کی بات
اور کچھ خون جگر ہم بھی ملا دیتے ہیں
یہ کیا غضب ہے جو کل تک ستم رسیدہ تھے
ستم گروں میں اب ان کا بھی نام آیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جو ترے در سے اٹھا پھر وہ کہیں کا نہ رہا
اس کی قسمت میں رہی در بدری کہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ تبسم ہے کہ غالبؔ کی طرح دار غزل
دیر تک اس کی بلاغت کو پڑھا کرتے ہیں
-
موضوع : مرزا غالب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ابھی آتے نہیں اس رند کو آداب مے خانہ
جو اپنی تشنگی کو فیض ساقی کی کمی سمجھے
اب دھنک کے رنگ بھی ان کو بھلے لگتے نہیں
مست سارے شہر والے خون کی ہولی میں تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جہاں میں ہو گئی نا حق تری جفا بد نام
کچھ اہل شوق کو دار و رسن سے پیار بھی ہے
ہستی کے بھیانک نظارے ساتھ اپنے چلے ہیں دنیا سے
یہ خواب پریشاں اور ہم کو تا صبح قیامت سونا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے