aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "himayat ali shayar"
رات سنسان دشت و در خاموشچاند تارے شجر حجر خاموش
اب بتاؤ جائے گی زندگی کہاں یاروپھر ہیں برق کی نظریں سوئے آشیاں یارو
سائے چمک رہے تھے سیاست کی بات تھیآنکھیں کھلیں تو صبح کے پردے میں رات تھی
نالۂ غم شعلہ اثر چاہئےچاک دل اب تا بہ جگر چاہئے
آنکھ کی قسمت ہے اب بہتا سمندر دیکھنااور پھر اک ڈوبتے سورج کا منظر دیکھنا
تخاطب ہے تجھ سے خیال اور کا ہےیہ نکتہ وفا میں بڑے غور کا ہے
منزل کے خواب دیکھتے ہیں پاؤں کاٹ کےکیا سادہ دل یہ لوگ ہیں گھر کے نہ گھاٹ کے
کیا کیا نہ زندگی کے فسانے رقم ہوئےلیکن جو حاصل غم دل تھے وہ کم ہوئے
میرا شعور مجھ کو یہ آزار دے گیاسورج کی طرح دیدۂ بے دار دے گیا
آج کی شب جیسے بھی ہو ممکن جاگتے رہناکوئی نہیں ہے جان کا ضامن جاگتے رہنا
کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سےاک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے
جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہمسورج کا بوجھ سر پہ اٹھائے رہیں گے ہم
اس دشت سخن میں کوئی کیا پھول کھلائےچمکی جو ذرا دھوپ تو جلنے لگے سائے
آئے تھے تیرے شہر میں کتنی لگن سے ہممنسوب ہو سکے نہ تری انجمن سے ہم
دستک ہوا نے دی ہے ذرا غور سے سنوطوفاں کی آ رہی ہے صدا غور سے سنو
چاند نے آج جب اک نام لیا آخر شبدل نے خوابوں سے بہت کام لیا آخر شب
ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لوتنگ ہو جائے زمیں تو اپنا بستر باندھ لو
پندار زہد ہو کہ غرور برہمنیاس دور بت شکن میں ہے ہر بت شکستنی
شاید اسی سبب سے توازن سا مجھ میں ہےاک محتسب لئے ہوئے تلوار مجھ میں تھا
یہ بات تو نہیں ہے کہ میں کم سواد تھاٹوٹا ہوں اس بنا پہ کہ میں کج نہاد تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books