Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rajinder Manchanda Bani's Photo'

راجیندر منچندا بانی

1932 - 1981 | دلی, انڈیا

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

راجیندر منچندا بانی کی ٹاپ ٢٠ شاعری

اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا

قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا

تو کوئی غم ہے تو دل میں جگہ بنا اپنی

تو اک صدا ہے تو احساس کی کماں سے نکل

ڈھلے گی شام جہاں کچھ نظر نہ آئے گا

پھر اس کے بعد بہت یاد گھر کی آئے گی

وہی اک موسم سفاک تھا اندر بھی باہر بھی

عجب سازش لہو کی تھی عجب فتنہ ہوا کا تھا

اس قدر خالی ہوا بیٹھا ہوں اپنی ذات میں

کوئی جھونکا آئے گا جانے کدھر لے جائے گا

نہ جانے کل ہوں کہاں ساتھ اب ہوا کے ہیں

کہ ہم پرندے مقامات گم شدہ کے ہیں

اداس شام کی یادوں بھری سلگتی ہوا

ہمیں پھر آج پرانے دیار لے آئی

اوس سے پیاس کہاں بجھتی ہے

موسلا دھار برس میری جان

دن کو دفتر میں اکیلا شب بھرے گھر میں اکیلا

میں کہ عکس منتشر ایک ایک منظر میں اکیلا

وہ ہنستے کھیلتے اک لفظ کہہ گیا بانیؔ

مگر مرے لیے دفتر کھلا معانی کا

کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی

ستارے چھت پہ رکھے تھے شکن بستر پہ رکھی تھی

وہ ٹوٹتے ہوئے رشتوں کا حسن آخر تھا

کہ چپ سی لگ گئی دونوں کو بات کرتے ہوئے

تھی پاؤں میں کوئی زنجیر بچ گئے ورنہ

رم ہوا کا تماشا یہاں رہا ہے بہت

چلو کہ جذبۂ اظہار چیخ میں تو ڈھلا

کسی طرح اسے آخر ادا بھی ہونا تھا

ذرا چھوا تھا کہ بس پیڑ آ گرا مجھ پر

کہاں خبر تھی کہ اندر سے کھوکھلا ہے بہت

بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ

اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں

پیہم موج امکانی میں

اگلا پاؤں نئے پانی میں

ہری سنہری خاک اڑانے والا میں

شفق شجر تصویر بنانے والا میں

کوئی گوشہ خواب کا سا ڈھونڈ ہی لیتے تھے ہم

شہر اپنا شہر بانیؔ بے اماں ایسا نہ تھا

آج کیا لوٹتے لمحات میسر آئے

یاد تم اپنی عنایات سے بڑھ کر آئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے