Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nooh Narvi's Photo'

نوح ناروی

1878 - 1962

اپنے بے باک لہجے کے لئے معروف ، داغ دہلوی کے شاگرد

اپنے بے باک لہجے کے لئے معروف ، داغ دہلوی کے شاگرد

نوح ناروی کے اشعار

14.8K
Favorite

باعتبار

ہمیں اصرار ملنے پر تمہیں انکار ملنے سے

نہ تم مانو نہ ہم مانیں نہ یہ کم ہو نہ وہ کم ہو

اے نوحؔ نہ ترک شاعری ہو

بے کار مباش کچھ کیا کر

فتنے دبے دبائے تھے جتنے پڑے ہوئے

بیٹھے کہیں ہو تم تو وہ سب اٹھ کھڑے ہوئے

جگر کی چوٹ اوپر سے کہیں معلوم ہوتی ہے

جگر کی چوٹ اوپر سے نہیں معلوم ہوتی ہے

خدا کے ڈر سے ہم تم کو خدا تو کہہ نہیں سکتے

مگر لطف خدا قہر خدا شان خدا تم ہو

بھری محفل میں ان کو چھیڑنے کی کیا ضرورت تھی

جناب نوح تم سا بھی نہ کوئی بے ادب ہوگا

ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں

پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں

خدا کے سجدے بتوں کے آگے پھر ایسے سجدے کہ سر نہ اٹھے

عجب طرح کی ہماری نیت نئی طرح کی نماز میں ہے

سنتے رہے ہیں آپ کے اوصاف سب سے ہم

ملنے کا آپ سے کبھی موقع نہیں ملا

غیر کا عشق ہے کہ میرا ہے

صاف کہہ دو ابھی سویرا ہے

اشکوں کے ٹپکنے پر تصدیق ہوئی اس کی

بے شک وہ نہیں اٹھتے آنکھوں سے جو گرتے ہیں

پامال ہو کے بھی نہ اٹھا کوئے یار سے

میں اس گلی میں سایۂ دیوار ہو گیا

محفل میں تیری آ کے یوں بے آبرو ہوئے

پہلے تھے آپ آپ سے تم تم سے تو ہوئے

کعبہ ہو کہ بت خانہ ہو اے حضرت واعظ

جائیں گے جدھر آپ نہ جائیں گے ادھر ہم

اے نوحؔ آتے جاتے ہیں دونوں گھروں میں ہم

بت خانہ ہے قریب بہت خانقاہ سے

دوں گا جواب میں بھی بڑی شد و مد کے ساتھ

لکھا ہے اس نے مجھ کو بڑے کر و فر سے خط

دوستی کو برا سمجھتے ہیں

کیا سمجھ ہے وہ کیا سمجھتے ہیں

آپ جو کہتے ہیں سب حضرت ناصح ہے بجا

کیا کروں ذہن سے یہ لفظ اتر جاتے ہیں

ان سے سب حال دغاباز کہے دیتے ہیں

میرے ہم راز مرا راز کہے دیتے ہیں

مذہب عشق و وفا مجھ کو یہ دیتا ہے صلاح

تو جو کافر نہیں ہوتا تو مسلماں بھی نہ ہو

ہم نے یہ دیکھ لیا دیکھ لیا دیکھ لیا

آپ بھی نوحؔ کے طوفان سے ڈر جاتے ہیں

حسن مطلق کا نشاں کعبے میں تو ملتا نہیں

احتیاط آؤ چل کر دیکھ لیں بت خانہ ہم

اچھے برے کو وہ ابھی پہچانتے نہیں

کمسن ہیں بھولے بھالے ہیں کچھ جانتے نہیں

ابھی اس قیامت کو میں کیا کہوں

جو گزرے گی جی سے گزرنے کے بعد

ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا

ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا

وہ بات کیا جو اور کی تحریک سے ہوئی

وہ کام کیا جو غیر کی امداد سے ہوا

ہزاروں رنج دل دے دے کے معشوقوں کو جھیلے ہیں

یہ پاپڑ کس نے بیلے ہیں یہ پاپڑ میں نے بیلے میں

جو وقت جائے گا وہ پلٹ کر نہ آئے گا

دن رات چاہئے سحر و شام کا لحاظ

خاک ہو کر ہی ہم پہنچ جاتے

اس طرف کی مگر ہوا بھی نہیں

طوفان نوح لانے سے اے چشم فائدہ

دو اشک بھی بہت ہیں اگر کچھ اثر کریں

میں کوئی حال ستم منہ سے کہوں یا نہ کہوں

اے ستم گر ترے انداز کہے دیتے ہیں

ہمارے دل سے کیا ارمان سب اک ساتھ نکلیں گے

کہ قیدی مختلف میعاد کے ہوتے ہیں زنداں میں

کمبخت کبھی جی سے گزرنے نہیں دیتی

جینے کی تمنا مجھے مرنے نہیں دیتی

دل کو تم شوق سے لے جاؤ مگر یاد رہے

یہ نہ میرا نہ تمہارا نہ کسی کا ہوگا

اس کم سنی میں ہو انہیں میرا خیال کیا

وہ کے برس کے ہیں ابھی سن کیا ہے سال کیا

چاہئے تھی شمع اس تاریک گھر کے واسطے

خانۂ دل میں چراغ عشق روشن ہو گیا

دکھائے پانچ عالم اک پیام شوق نے مجھ کو

الجھنا روٹھنا لڑنا بگڑنا دور ہو جانا

شرما کے بگڑ کے مسکرا کر

وہ چھپ رہے اک جھلک دکھا کر

آپ آئے بن پڑی میرے دل ناشاد کی

آپ بگڑے بن گئی میرے دل ناشاد پر

اے دیر و حرم والو تم دل کی طرف دیکھو

کعبے کا یہ کعبہ ہے بت خانے کا بت خانہ

ساقی جو دل سے چاہے تو آئے وہ زمانہ

ہر شخص ہو شرابی ہر گھر شراب خانہ

دل جو دے کر کسی کافر کو پریشاں ہو جائے

عافیت اس کی ہے اس میں کہ مسلماں ہو جائے

نہ ملو کھل کے تو چوری کی ملاقات رہے

ہم بلائیں گے تمہیں رات گئے رات رہے

برسوں رہے ہیں آپ ہماری نگاہ میں

یہ کیا کہا کہ ہم تمہیں پہچانتے نہیں

دل کے دو حصے جو کر ڈالے تھے حسن و عشق نے

ایک صحرا بن گیا اور ایک گلشن ہو گیا

تمہاری شوخ نظر اک جگہ کبھی نہ رہی

نہ یہ تھمی نہ یہ ٹھہری نہ یہ رکی نہ رہی

اللہ رے ان کے حسن کی معجز نمائیاں

جس بام پر وہ آئیں وہی کوہ طور ہو

ان کا وعدہ ان کا پیماں ان کا اقرار ان کا قول

جتنی باتیں ہیں حسینوں کی وہ بے بنیاد ہیں

اک ستم ڈھانے میں فرد ایک ستم سہنے میں

الغرض ہے نہ تمہارا نہ مرا دل ناقص

دل اپنا کہیں ٹھہرے تو ہم بھی کہیں ٹھہریں

اس کوچے میں آ رہنا اس کوچے میں جا رہنا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے