تمام
تعارف
غزل137
شعر161
مزاحیہ شاعری4
ای-کتاب29
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 33
آڈیو 15
ویڈیو 23
بلاگ2
دیگر
شاعری کے تراجم1
ظفر اقبال کے اشعار
اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتہ بھی دینا
پاؤں پر پاؤں جو رکھنا تو دبا بھی دینا
ایسا ہے جیسے آنکھ کی پتلی کے وسط میں
نقشہ بنا ہوا ہے کسی خواب زار کا
وہ بہت چالاک ہے لیکن اگر ہمت کریں
پہلا پہلا جھوٹ ہے اس کو یقیں آ جائے گا
تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی
روشنی اب راہ سے بھٹکا بھی دیتی ہے میاں
اس کی آنکھوں کی چمک نے مجھ کو بے گھر کر دیا
چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں
دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے
اپنی یہ شان بغاوت کوئی دیکھے آ کر
منہ سے انکار بھی ہے اور سر بھی جھکائے ہوئے ہیں
وہ چہرہ ہاتھ میں لے کر کتاب کی صورت
ہر ایک لفظ ہر اک نقش کی ادا دیکھوں
آگ جنگل میں لگی ہے دور دریاؤں کے پار
اور کوئی شہر میں پھرتا ہے گھبرایا ہوا
میں بکھر جاؤں گا زنجیر کی کڑیوں کی طرح
اور رہ جائے گی اس دشت میں جھنکار مری
رو میں آئے تو وہ خود گرمئ بازار ہوئے
ہم جنہیں ہاتھ لگا کر بھی گنہ گار ہوئے
اس کے آتے ہی نگاہوں کو جھکا لو ورنہ
دیکھ لو گے تو لپٹنے کو بھی جی چاہے گا
لگاتا پھر رہا ہوں عاشقوں پر کفر کے فتوے
ظفرؔ واعظ ہوں میں اور خدمت اسلام کرتا ہوں
آسماں پر کوئی تصویر بناتا ہوں ظفرؔ
کہ رہے ایک طرف اور لگے چاروں طرف
اندر کا زہر ناک اندھیرا ہی تھا بہت
سر پر تلی کھڑی ہے شب تار کس لیے
میں خواب سبز تھا دونوں کے درمیان ظفرؔ
کہ آسماں تھا سنہرا زمین بھوری تھی
باہر گلی میں چلتے ہوئے لوگ تھک گئے
تنہائیوں کا شور تھا خالی مکان میں
یوں محبت سے نہ دے میری محبت کا جواب
یہ سزا سخت ہے تھوڑی سی رعایت کر دے
یہ کیا فسوں ہے کہ صبح گریز کا پہلو
شب وصال تری بات بات سے نکلا
سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا
میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر
مرا معیار میری بھی سمجھ میں کچھ نہیں آتا
نئے لمحوں میں تصویریں پرانی مانگ لیتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم پہ دنیا ہوئی سوار ظفرؔ
اور ہم ہیں سوار دنیا پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کردار اس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں جا بجا
گم آ کے ہو گئی ہے کہانی مری طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ بھی ممکن ہے کہ اس کار گہہ دل میں ظفرؔ
کام کوئی کرے اور نام کسی کا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پوری آواز سے اک روز پکاروں تجھ کو
اور پھر میری زباں پر ترا تالا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن اس کا اسی مقام پہ ہے
یہ مسافر سفر نہیں کرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا کے ساتھ جو اک بوسہ بھیجتا ہوں کبھی
تو شعلہ اس بدن پاک سے نکلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے
کہ جن سے میں نے خود اپنا سراغ پایا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم ہی بتلاؤ کہ اس کی قدر کیا ہوگی تمہیں
جو محبت مفت میں مل جائے آسانی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی مرضی سے بھی ہم نے کام کر ڈالے ہیں کچھ
لفظ کو لڑوا دیا ہے بیشتر معنی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے کچھ بھی نہیں معلوم اور اندر ہی اندر
لہو میں ایک دست رائیگاں پھیلا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اندر سے کہیں تبدیل ہونا چاہتا تھا
پرانی کینچلی میں ہی نیا ہونا تھا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
آخر ظفرؔ ہوا ہوں منظر سے خود ہی غائب
اسلوب خاص اپنا میں عام کرتے کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے
کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ صورت دیکھ لی ہم نے تو پھر کچھ بھی نہ دیکھا
ابھی ورنہ پڑی تھی ایک دنیا دیکھنے کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس کا انکار ہتھیلی پہ لیے پھرتا ہوں
جانتا ہی نہیں انکار کا مطلب کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر سر صبح کسی درد کے در وا کرنے
دھان کے کھیت سے اک موج ہوا آئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پتنگ اڑانے سے کیا منع کر سکے زاہد
کہ اس کی اپنی عبا میں پتنگ اڑتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر جا رکے گی بجھتے خرابوں کے دیس میں
سونی سلگتی سوچتی سنسان سی سڑک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم اپنی مستی میں آن ٹکرائے مجھ سے یک دم
ادھر سے میں بھی تو بے دھیانی میں جا رہا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جدھر سے کھول کے بیٹھے تھے در اندھیرے کا
اسی طرف سے ہمیں روشنی بہت آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ