Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kaleem Aajiz's Photo'

کلیم عاجز

1926 - 2015 | پٹنہ, انڈیا

کلاسیکی لہجے کےلئے ممتاز اور مقبول شاعر

کلاسیکی لہجے کےلئے ممتاز اور مقبول شاعر

کلیم عاجز کے اشعار

26.8K
Favorite

باعتبار

درد ایسا ہے کہ جی چاہے ہے زندہ رہئے

زندگی ایسی کہ مر جانے کو جی چاہے ہے

ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی

مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں

ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں

چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو

بہاروں کی نظر میں پھول اور کانٹے برابر ہیں

محبت کیا کریں گے دوست دشمن دیکھنے والے

کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے

لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے

مجھے رونے کی بیماری نہیں ہے

گزر جائیں گے جب دن گزرے عالم یاد آئیں گے

ہمیں تم یاد آؤ گے تمہیں ہم یاد آئیں گے

تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ

میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے

غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر

جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے

کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے

یاد کرتے نہ بنے اور بھلائے نہ بنے

بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیمؔ

بات کہنے کا سلیقہ چاہئے

تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں

زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں

وہ کہتے ہیں ہر چوٹ پر مسکراؤ

وفا یاد رکھو ستم بھول جاؤ

سنے گا کون میری چاک دامانی کا افسانہ

یہاں سب اپنے اپنے پیرہن کی بات کرتے ہیں

یہ طرز خاص ہے کوئی کہاں سے لائے گا

جو ہم کہیں گے کسی سے کہا نہ جائے گا

عشق میں موت کا نام ہے زندگی

جس کو جینا ہو مرنا گوارا کرے

موسم گل ہمیں جب یاد آیا

جتنا غم بھولے تھے سب یاد آیا

اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیمؔ

گرتے ہوئے غریب سنبھالے کہاں گئے

ذرا دیکھ آئنہ میری وفا کا

کہ تو کیسا تھا اب کیسا لگے ہے

بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا

سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے

دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو

وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو

کل کہتے رہے ہیں وہی کل کہتے رہیں گے

ہر دور میں ہم ان پہ غزل کہتے رہیں گے

اک گھر بھی سلامت نہیں اب شہر وفا میں

تو آگ لگانے کو کدھر جائے ہے پیارے

انہیں کے گیت زمانے میں گائے جائیں گے

جو چوٹ کھائیں گے اور مسکرائے جائیں گے

اپنا لہو بھر کر لوگوں کو بانٹ گئے پیمانے لوگ

دنیا بھر کو یاد رہیں گے ہم جیسے دیوانے لوگ

وہ بات ذرا سی جسے کہتے ہیں غم دل

سمجھانے میں اک عمر گزر جائے ہے پیارے

  • موضوعات : دل
    اور 1 مزید

خموشی میں ہر بات بن جائے ہے

جو بولے ہے دیوانہ کہلائے ہے

سنا ہے ہمیں بے وفا تم کہو ہو

ذرا ہم سے آنکھیں ملا لو تو جانیں

مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں

وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں

مرنا تو بہت سہل سی اک بات لگے ہے

جینا ہی محبت میں کرامات لگے ہے

ہمارے قتل سے قاتل کو تجربہ یہ ہوا

لہو لہو بھی ہے مہندی بھی ہے شراب بھی ہے

کچھ روز سے ہم شہر میں رسوا نہ ہوئے ہیں

آ پھر کوئی الزام لگانے کے لئے آ

مے کدے کی طرف چلا زاہد

صبح کا بھولا شام گھر آیا

دل درد کی بھٹی میں کئی بار جلے ہے

تب ایک غزل حسن کے سانچے میں ڈھلے ہے

اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو

لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہمسایہ ہوا دے ہے

دل تھام کے کروٹ پہ لئے جاؤں ہوں کروٹ

وہ آگ لگی ہے کہ بجھائے نہ بنے ہے

مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ دے

بس یہی دعا میں کروں ہوں اب کہ یہ غم کسی کو خدا نہ دے

آزمانا ہے تو آ بازو و دل کی قوت

تو بھی شمشیر اٹھا ہم بھی غزل کہتے ہیں

وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا؟

تو اسی کو پیار کرے ہے کیوں یہ کلیمؔ تجھ کو ہوا ہے کیا؟

میں محبت نہ چھپاؤں تو عداوت نہ چھپا

نہ یہی راز میں اب ہے نہ وہی راز میں ہے

فن میں نہ معجزہ نہ کرامات چاہئے

دل کو لگے بس ایسی کوئی بات چاہئے

دنیا میں غریبوں کو دو کام ہی آتے ہیں

کھانے کے لیے جینا جینے کے لیے کھانا

مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ

پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو ہو

ہاں کچھ بھی تو دیرینہ محبت کا بھرم رکھ

دل سے نہ آ دنیا کو دکھانے کے لئے آ

میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ

اک آئنہ ہے جو ہر دم ترے مقابل ہے

تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا؟

کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا؟

بہت دشوار سمجھانا ہے غم کا

سمجھ لینے میں دشواری نہیں ہے

کبھی ایسا بھی ہووے ہے روتے روتے

جگر تھام کر مسکرانا پڑے ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے