احمد مشتاق کی ٹاپ ٢٠ شاعری
تو اگر پاس نہیں ہے کہیں موجود تو ہے
تیرے ہونے سے بڑے کام ہمارے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تنہائی میں کرنی تو ہے اک بات کسی سے
لیکن وہ کسی وقت اکیلا نہیں ہوتا
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے
یہ ناؤ کون سی ہے یہ دریا کہاں کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عشق میں کون بتا سکتا ہے
کس نے کس سے سچ بولا ہے
اب اس کی شکل بھی مشکل سے یاد آتی ہے
وہ جس کے نام سے ہوتے نہ تھے جدا مرے لب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
خیر بدنام تو پہلے بھی بہت تھے لیکن
تجھ سے ملنا تھا کہ پر لگ گئے رسوائی کو
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نئے دیوانوں کو دیکھیں تو خوشی ہوتی ہے
ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک رات چاندنی مرے بستر پہ آئی تھی
میں نے تراش کر ترا چہرہ بنا دیا
-
موضوع : صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے
-
موضوع : یاد رفتگاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یار سب جمع ہوئے رات کی خاموشی میں
کوئی رو کر تو کوئی بال بنا کر آیا
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم ان کو سوچ میں گم دیکھ کر واپس چلے آئے
وہ اپنے دھیان میں بیٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو
تشریح
یہ شعر احمد مشتاق کے بہترین اشعار میں سے ایک ہے۔ شاعر نے الفاظ سے جو کیفیت پیدا کی ہے اس کا جواب نہیں۔ اس میں سوچ کی مناسبت سے گم اور دونوں کی رعایت سے دھیان نے مضمون میں جان ڈال دی ہے۔ شاعر اپنے محبوب سے ملنے جاتے ہیں مگر ان کا محبوب کسی سوچ میں گم بیٹھا ہے۔ چنانچہ شاعر اپنے محبوب کو اس حال میں دیکھ کر واپس چلے آتے ہیں کیونکہ انہیں محبوب کا اپنے دھیان میں بیٹھنا اچھا لگتا ہے۔ اس شعر میں عشق کی شدت کا احساس ہوتا ہے۔ کوئی عام مزاج کا عاشق ہوتا تو اپنے محبوب سے وصل کا موقع اس بات پر نہیں گنواتا کہ اس کا محبوب اپنے دھیان میں گم ہے۔ مگر یہاں عاشق کو اپنے محبوب کی یہ ادا بھی پسند آتی ہے اور وہ اپنے محبوب کو دھیان کی حالت میں چھوڑ کر واپس چلا آتا۔
شفق سوپوری
تشریح
یہ شعر احمد مشتاق کے بہترین اشعار میں سے ایک ہے۔ شاعر نے الفاظ سے جو کیفیت پیدا کی ہے اس کا جواب نہیں۔ اس میں سوچ کی مناسبت سے گم اور دونوں کی رعایت سے دھیان نے مضمون میں جان ڈال دی ہے۔ شاعر اپنے محبوب سے ملنے جاتے ہیں مگر ان کا محبوب کسی سوچ میں گم بیٹھا ہے۔ چنانچہ شاعر اپنے محبوب کو اس حال میں دیکھ کر واپس چلے آتے ہیں کیونکہ انہیں محبوب کا اپنے دھیان میں بیٹھنا اچھا لگتا ہے۔ اس شعر میں عشق کی شدت کا احساس ہوتا ہے۔ کوئی عام مزاج کا عاشق ہوتا تو اپنے محبوب سے وصل کا موقع اس بات پر نہیں گنواتا کہ اس کا محبوب اپنے دھیان میں گم ہے۔ مگر یہاں عاشق کو اپنے محبوب کی یہ ادا بھی پسند آتی ہے اور وہ اپنے محبوب کو دھیان کی حالت میں چھوڑ کر واپس چلا آتا۔
شفق سوپوری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کھویا ہے کچھ ضرور جو اس کی تلاش میں
ہر چیز کو ادھر سے ادھر کر رہے ہیں ہم
-
موضوع : جستجو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
موت خاموشی ہے چپ رہنے سے چپ لگ جائے گی
زندگی آواز ہے باتیں کرو باتیں کرو
میں بہت خوش تھا کڑی دھوپ کے سناٹے میں
کیوں تری یاد کا بادل مرے سر پر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہی گلشن ہے لیکن وقت کی پرواز تو دیکھو
کوئی طائر نہیں پچھلے برس کے آشیانوں میں
-
موضوع : گلشن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سنگ اٹھانا تو بڑی بات ہے اب شہر کے لوگ
آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے دیوانے کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ترے آنے کا دن ہے تیرے رستے میں بچھانے کو
چمکتی دھوپ میں سائے اکٹھے کر رہا ہوں میں
-
موضوع : دھوپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے