join rekhta family!
جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑو
درد سے بات کرو درد سے لڑنا چھوڑو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کیسے ہو کیا ہے حال مت پوچھو
مجھ سے مشکل سوال مت پوچھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
نکلے تھے دونوں بھیس بدل کے تو کیا عجب
میں ڈھونڈتا خدا کو پھرا اور خدا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں
شعر کہتے رہیں چپ چاپ تقاضا نہ کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
زندگی ہم سے تو اس درجہ تغافل نہ برت
ہم بھی شامل تھے ترے چاہنے والوں میں کبھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ بھی ہمارے نام سے بیگانے ہو گئے
ہم کو بھی سچ ہے ان سے محبت نہیں رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہ ہو مگر
پہلے سا جوش پہلے سی شدت نہیں رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہم جو پہلے کہیں ملے ہوتے
اور ہی اپنے سلسلے ہوتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ ایک خواب جو پھر لوٹ کر نہیں آیا
وہ اک خیال جسے میں بھلا نہیں سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جس سے سارے چراغ جلتے تھے
وہ چراغ آج کچھ بجھا سا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
زندگی اس قدر کٹھن کیوں ہے
آدمی کی بھلا خطا کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کوئی شے ایک سی نہیں رہتی
عمر ڈھلتی ہے غم بدلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
یہ الگ بات کہ وہ مجھ سے خفا رہتا ہے
میں اک انسان ہوں اور مجھ میں خدا رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دیکھے جو میری نیکی کو شک کی نگاہ سے
وہ آدمی بھی تو مرے اندر ہے کیا کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اپنی عادت کہ سب سے سب کہہ دیں
شہر کا ہے مزاج سناٹا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
چاند سورج کی طرح تم بھی ہو قدرت کا کھیل
جیسے ہو ویسے رہو بننا بگڑنا چھوڑو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کچھ تو میں بھی ڈرا ڈرا سا تھا
اور کچھ راستا نیا سا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جھانکتے رات کے گریباں سے
ہم نے سو آفتاب دیکھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جب یہ مانا کہ دل میں ڈر ہے بہت
تب کہیں جا کے دل سے ڈر نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
گفتگو تیر سی لگی دل میں
اب ہے شاید علاج سناٹا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کچھ تو اپنے لئے بھی رکھنا ہے
زخم اوروں کو کیوں دکھائیں سب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہزار چاہیں مگر چھوٹ ہی نہیں سکتی
بڑی عجیب ہے یہ مےکشی کی عادت بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خالی برآمدوں نے مجھے دیکھ کر کہا
کیا بات ہے اداس سے کچھ لگ رہے ہو تم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بت سمجھتے تھے جس کو سارے لوگ
وہ مرے واسطے خدا سا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کیا نہیں جانتا مجھے کوئی
کیا نہیں شہر میں وہ گھر باقی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھے خبر نہ تھی اس گھر میں کتنے کمرے ہیں
میں کیسے لے کے وہاں ساری داستاں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی