آزاد گلاٹی کے اشعار
ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ وقت آئے گا جب خود تمہی یہ سوچو گی
ملا نہ ہوتا اگر تجھ سے میں تو بہتر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا
کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آپ جس رہگزر دل سے کبھی گزرے تھے
اس پہ تا عمر کسی کو بھی گزرنے نہ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کچھ ایسے پھول بھی گزرے ہیں میری نظروں سے
جو کھل کے بھی نہ سمجھ پائے زندگی کیا ہے
-
موضوع : پھول
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے
آسماں ایک سلگتا ہوا صحرا ہے جہاں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے خود اپنا ہی سایا سورج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سال نو آتا ہے تو محفوظ کر لیتا ہوں میں
کچھ پرانے سے کلینڈر ذہن کی دیوار پر
-
موضوع : سال_نو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا
میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا
-
موضوع : اظہار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہر اک نے دیکھا مجھے اپنی اپنی نظروں سے
کوئی تو میری نظر سے بھی دیکھتا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا
تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زندگی اے زندگی!! آ دو گھڑی مل کر رہیں
تجھ سے میرا عمر بھر کا تو کوئی جھگڑا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمہیں بھی مجھ میں نہ شاید وہ پہلی بات ملے
خود اپنے واسطے اب کوئی دوسرا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا
ایک مدت ہو گئی جس شخص کو دیکھے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شاید تم بھی اب نہ مجھے پہچان سکو
اب میں خود کو اپنے جیسا لگتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ میں تھا یا مرے اندر کا خوف تھا جس نے
تمام عمر دی تنہائی کی سزا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کس سے پوچھیں رات بھر اپنے بھٹکنے کا سبب
سب یہاں ملتے ہیں جیسے نیند میں جاگے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وقت کا یہ موڑ کیسا ہے کہ تجھ سے مل کے بھی
تجھ کو کھو دینے کا غم کچھ اور گہرا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سمیٹ لو مجھے اپنی صدا کے حلقوں میں
میں خامشی کی ہوا سے بکھرنے والا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیکھنے والے مجھے میری نظر سے دیکھ لے
میں تری نظروں میں ہوں اور میں ہی ہر منظر میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سمیٹ لاتا ہوں موتی تمہاری یادوں کے
جو خلوتوں کے سمندر میں ڈوبتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں ساتھ لے کے چلوں گا تمہیں اے ہم سفرو
میں تم سے آگے ہوں لیکن ٹھہرنے والا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پھینکا تھا ہم پہ جو کبھی اس کو اٹھا کے دیکھ
جو کچھ لہو میں تھا اسی پتھر پہ نقش ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کسے ملتی نجات آزادؔ ہستی کے مسائل سے
کہ ہر کوئی مقید آب و گل کے سلسلوں کا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے