تمام
تعارف
غزل117
نظم29
شعر75
مزاحیہ3
ای-کتاب39
تصویری شاعری 25
آڈیو 13
ویڈیو 56
قطعہ11
رباعی7
قصہ6
گیلری 5
دوہا3
گیت9
قتیل شفائی کے اشعار
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن
دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں
دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
لوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم اسے یاد بہت آئیں گے
جب اسے بھی کوئی ٹھکرائے گا
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
لے میرے تجربوں سے سبق اے مرے رقیب
دو چار سال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں
میرے بعد وفا کا دھوکا اور کسی سے مت کرنا
گالی دے گی دنیا تجھ کو سر میرا جھک جائے گا
گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ میرا دوست ہے سارے جہاں کو ہے معلوم
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے
-
موضوع : دوست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اچھا یقیں نہیں ہے تو کشتی ڈبا کے دیکھ
اک تو ہی ناخدا نہیں ظالم خدا بھی ہے
یوں برستی ہیں تصور میں پرانی یادیں
جیسے برسات کی رم جھم میں سماں ہوتا ہے
کیا جانے کس ادا سے لیا تو نے میرا نام
دنیا سمجھ رہی ہے کہ سچ مچ ترا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں
کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے
مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر
یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے
وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے
ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے
اک یہی عیب ہے اس شہر کے داناؤں میں
یارو یہ دور ضعف بصارت کا دور ہے
آندھی اٹھے تو اس کو گھٹا کہہ لیا کرو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
نہ جانے کون سی منزل پہ آ پہنچا ہے پیار اپنا
نہ ہم کو اعتبار اپنا نہ ان کو اعتبار اپنا
رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ
ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مفلس کے بدن کو بھی ہے چادر کی ضرورت
اب کھل کے مزاروں پہ یہ اعلان کیا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ستم تو یہ ہے کہ وہ بھی نہ بن سکا اپنا
قبول ہم نے کیے جس کے غم خوشی کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سوکھ گئی جب آنکھوں میں پیار کی نیلی جھیل قتیلؔ
تیرے درد کا زرد سمندر کاہے شور مچائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں اپنے دل سے نکالوں خیال کس کس کا
جو تو نہیں تو کوئی اور یاد آئے مجھے
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیا مصلحت شناس تھا وہ آدمی قتیلؔ
مجبوریوں کا جس نے وفا نام رکھ دیا
آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام
کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے
ہم اسی آگ میں گم نام سے جل جاتے ہیں
-
موضوع : شمع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مانا جیون میں عورت اک بار محبت کرتی ہے
لیکن مجھ کو یہ تو بتا دے کیا تو عورت ذات نہیں
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات مری تنہائی کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے