آنکھ پر شاعری
آنکھ انسانی جسم کا مرکزی حصہ ہے ۔ اس عضو کی افادیت صرف دیکھنے کی حد تک ہی نہیں بلکہ اس سے آگے بھی اس کے متنوع اور رنگا رنگ کردار ہیں ۔ عشق کے بیانیے میں یہ کردار اور زیادہ دلچسپ ہوجاتے ہیں ۔ شاعروں نے محبوب کی آنکھوں اور ان کی خوبصورتی کو نئے نئے ڈھنگ سے باندھا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور آنکھوں کی مخمور کر دینے والی کیفیتوں کو محسوس کیجئے ۔
تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچو
تمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے
لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے
تیری آنکھوں نے تو کچھ اور کہا ہے مجھ سے
-
موضوعات : خفااور 3 مزید
ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن
زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں
جو ان معصوم آنکھوں نے دیے تھے
وہ دھوکے آج تک میں کھا رہا ہوں
-
موضوعات : فریباور 1 مزید
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے
ایک آنسو بھی حکومت کے لیے خطرہ ہے
تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا
-
موضوعات : آنسواور 1 مزید
کبھی کبھی تو چھلک پڑتی ہیں یوں ہی آنکھیں
اداس ہونے کا کوئی سبب نہیں ہوتا
آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو
نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے
شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا
آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے
show me not your anger dear show me your youthful prime
the wealth that you have covered up is truly sublime
-
موضوع : بولڈ شاعری
لڑنے کو دل جو چاہے تو آنکھیں لڑائیے
ہو جنگ بھی اگر تو مزے دار جنگ ہو
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے
رات کو سونا نہ سونا سب برابر ہو گیا
تم نہ آئے خواب میں آنکھوں میں خواب آیا تو کیا
کیفیت چشم اس کی مجھے یاد ہے سوداؔ
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں
بزدلی ہوگی چراغوں کو دکھانا آنکھیں
ابر چھٹ جائے تو سورج سے ملانا آنکھیں
would be cowardice to stare down at the flame
let the clouds disperse then look upon the sun
طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں
مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں
-
موضوع : خواب
آنکھیں خدا نے دی ہیں تو دیکھیں گے حسن یار
کب تک نقاب رخ سے اٹھائی نہ جائے گی
-
موضوع : نقاب
میں ڈر رہا ہوں تمہاری نشیلی آنکھوں سے
کہ لوٹ لیں نہ کسی روز کچھ پلا کے مجھے
نہ وہ صورت دکھاتے ہیں نہ ملتے ہیں گلے آ کر
نہ آنکھیں شاد ہوتیں ہیں نہ دل مسرور ہوتا ہے
آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے
کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
آ جائے نہ دل آپ کا بھی اور کسی پر
دیکھو مری جاں آنکھ لڑانا نہیں اچھا
دیکھی ہیں بڑے غور سے میں نے وہ نگاہیں
آنکھوں میں مروت کا کہیں نام نہیں ہے
میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے
-
موضوع : آنسو
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں
شام سے ان کے تصور کا نشہ تھا اتنا
نیند آئی ہے تو آنکھوں نے برا مانا ہے
دلوں کا ذکر ہی کیا ہے ملیں ملیں نہ ملیں
نظر ملاؤ نظر سے نظر کی بات کرو