شہر پر اشعار
شہر کی زندگی نئے اور
ترقی یافتہ زمانے کا ایک خوبصورت عذاب ہے ۔ جس کی چکاچوند سے دھوکا کھاکر لوگ اس میں پھنس تو گئے لیکن ان کے ذہنی اورجذباتی رشتے آج بھی اپنے ماضی سے جڑے ہیں ۔ وہ اس بھرے پرے شہر میں پسری ہوئی تنہائی سے نالاں ہیں اور اس کی مشینی اخلاقیات سے شاکی ۔ یہ دکھ ہم سب کا دکھ ہے اس لئے اس شاعری کو ہم اپنے جذبات اور احساسات سے زیادہ قریب پائیں گے ۔
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
-
موضوعات : بارشاور 1 مزید
دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی
مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی
-
موضوعات : گاؤںاور 1 مزید
سنا ہے شہر کا نقشہ بدل گیا محفوظؔ
تو چل کے ہم بھی ذرا اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
-
موضوع : گھر
بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا
گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا
-
موضوعات : تنہائیاور 1 مزید
اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا
اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا
-
موضوع : گاؤں
دوستو تم سے گزارش ہے یہاں مت آؤ
اس بڑے شہر میں تنہائی بھی مر جاتی ہے
تم بھی اس شہر میں بن جاؤ گے پتھر جیسے
ہنسنے والا یہاں کوئی ہے نہ رونے والا
ایسا ہنگامہ نہ تھا جنگل میں
شہر میں آئے تو ڈر لگتا تھا
میرے ہی سنگ و خشت سے تعمیر بام و در
میرے ہی گھر کو شہر میں شامل کہا نہ جائے
شہر کا بھی دستور وہی جنگل والا
کھوجنے والے ہی اکثر کھو جاتے ہیں
اب شہر آرزو میں وہ رعنائیاں کہاں
ہیں گل کدے نڈھال بڑی تیز دھوپ ہے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
یہ دل فریب چراغاں یہ قہقہوں کے ہجوم
میں ڈر رہا ہوں اب اس شہر سے گزرتے ہوئے
ہم ایک شہر میں تھے اک ندی کی دوری پر
اور اس ندی میں کوئی اور وقت بہتا تھا
-
موضوع : وقت
مجنوں سے یہ کہنا کہ مرے شہر میں آ جائے
وحشت کے لیے ایک بیابان ابھی ہے
-
موضوعات : صحرااور 1 مزید
حسیں ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں
جنون شوق اسے بھی نہال کر جائیں
کچھ بھی ہوں دلی کے کوچے
تجھ بن مجھ کو گھر کاٹے گا
اے مظفر کس لئے بھوپال یاد آنے لگا
کیا سمجھتے تھے کہ دلی میں نہ ہوگا آسماں
شہر در شہر یہ خاک و خوں کی فضا سوچی سمجھی ہوئی ایک تحریک ہے
اونچے محلوں میں بیٹھے رہے اہل زر مفلسوں کے مکانات جلتے رہے
-
موضوع : مفلسی
چپ چپ مکان راستے گم سم نڈھال وقت
اس شہر کے لیے کوئی دیوانا چاہئے
-
موضوعات : خاموشیاور 3 مزید
آپ مظلوم کے اشکوں سے نہ کھلواڑ کریں
یہ وہ دریا ہیں جو شہروں کو نگل سکتے ہیں
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
یوں بھی دلی میں لوگ رہتے ہیں
جیسے دیوان میر چاک شدہ
ٹیس اٹھی تھی کہیں زیر زمیں اور ادھر
شہر کا شہر مکانوں سے نکل آیا تھا
اس بار دیکھ ایسا بھی ممکن ہے میرے دوست
میں اپنا بھول جاؤں پتہ تیرے شہر میں
-
موضوعات : دوستاور 1 مزید
پیغام تو ان کا آیا ہے تم شہر میں تشنہؔ آ جاؤ
صحرا ہے پسندیدہ ہم کو ہم شہر میں جا کر کیا کرتے
-
موضوعات : پیغاماور 1 مزید
دل سے دور ہوئے جاتے ہیں غالب کے کلکتے والے
گوہاٹی میں دیکھے ہم نے ایسے ایسے چہرے والے
تیرے شیدا بھی ہوئے عشق تماشا بھی ہوئے
تیرے دیوانے ترے شہر میں رسوا بھی ہوئے
-
موضوعات : دیوانگیاور 1 مزید
علمبردار تنہائی تھا اپنا فرحتؔ احساس
ہجوم شہر کے ہاتھوں جو مارا جا رہا ہے
-
موضوعات : احساساور 1 مزید