Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Faraz's Photo'

احمد فراز

1931 - 2008 | اسلام آباد, پاکستان

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

احمد فراز کے اشعار

311.1K
Favorite

باعتبار

سائے ہیں اگر ہم تو ہو کیوں ہم سے گریزاں

دیوار اگر ہیں تو گرا کیوں نہیں دیتے

ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے

ساقی ترے مے خوار بڑی دیر سے چپ ہیں

وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے

اسے خبر ہی نہیں میں نہیں رہا اس کا

ہو دور اس طرح کہ ترا غم جدا نہ ہو

پاس آ تو یوں کہ جیسے کبھی تو ملا نہ ہو

نہ مرے زخم کھلے ہیں نہ ترا رنگ حنا

موسم آئے ہی نہیں اب کے گلابوں والے

اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر

چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے

ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم

کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی

چارہ گر نے بہر تسکیں رکھ دیا ہے دل پہ ہاتھ

مہرباں ہے وہ مگر نا آشنائے زخم ہے

کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل

کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا

ہوائے ظلم سوچتی ہے کس بھنور میں آ گئی

وہ اک دیا بجھا تو سینکڑوں دئیے جلا گیا

طعنۂ نشہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں

شدت تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے

کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت

ترک محبت کرنے والو تم تنہا رہ جاؤ گے

ٹوٹا تو ہوں مگر ابھی بکھرا نہیں فرازؔ

میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہو

جب بھی ضمیر و ظرف کا سودا ہو دوستو

قائم رہو حسین کے انکار کی طرح

اس انتہائے قرب نے دھندلا دیا تجھے

کچھ دور ہو کہ دیکھ سکوں تیرا بانکپن

کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فرازؔ کب تک

جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ

کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے

تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا

یہ شہر میرے لئے اجنبی نہ تھا لیکن

تمہارے ساتھ بدلتی گئیں فضائیں بھی

اس عہد ظلم میں میں بھی شریک ہوں جیسے

مرا سکوت مجھے سخت مجرمانہ لگا

میں بھی پلکوں پہ سجا لوں گا لہو کی بوندیں

تم بھی پا بستہ زنجیر حنا ہو جانا

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے

ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں

اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے

تو محبت سے کوئی چال تو چل

ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے

جو غزل آج ترے ہجر میں لکھی ہے وہ کل

کیا خبر اہل محبت کا ترانہ بن جائے

اس سے بڑھ کر کوئی انعام ہنر کیا ہے فرازؔ

اپنے ہی عہد میں ایک شخص فسانہ بن جائے

دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری

دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو

جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے

آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر

جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

کون طاقوں پہ رہا کون سر راہ گزر

شہر کے سارے چراغوں کو ہوا جانتی ہے

ہجوم ایسا کہ راہیں نظر نہیں آتیں

نصیب ایسا کہ اب تک تو قافلہ نہ ہوا

اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب

اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم

تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق

آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم

اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم

یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم

دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے

اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی

سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں

جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر

کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں

بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر

چلو فرازؔ کو اے یار چل کے دیکھتے ہیں

تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا

یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں

زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح

کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا

اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمد نہ مسیح

آسمانوں سے نئے لوگ اتارے جائیں

یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے

سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا

مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا

ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود

آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا

دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں

اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا

میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ

تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی

کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے

یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے