جلیل مانک پوری کے اشعار
تصدق اس کرم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتا
کہ جس دن تم نہیں آتے تمہاری یاد آتی ہے
آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں
دل بیتاب کو عادت ہے مچل جانے کی
محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے
مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں
اب کی پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
آپ نے تصویر بھیجی میں نے دیکھی غور سے
ہر ادا اچھی خموشی کی ادا اچھی نہیں
جاتے ہو خدا حافظ ہاں اتنی گزارش ہے
جب یاد ہم آ جائیں ملنے کی دعا کرنا
جب میں چلوں تو سایہ بھی اپنا نہ ساتھ دے
جب تم چلو زمین چلے آسماں چلے
بکھری ہوئی وہ زلف اشاروں میں کہہ گئی
میں بھی شریک ہوں ترے حال تباہ میں
شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
روز وہ خواب میں آتے ہیں گلے ملنے کو
میں جو سوتا ہوں تو جاگ اٹھتی ہے قسمت میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق
کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی
حسن یہ ہے کہ دل ربا ہو تم
عیب یہ ہے کہ بے وفا ہو تم
حال تم سن لو مرا دیکھ لو صورت میری
درد وہ چیز نہیں ہے کہ دکھائے کوئی
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہے
نکلا ہے آفتاب شب ماہتاب میں
آنکھیں خدا نے دی ہیں تو دیکھیں گے حسن یار
کب تک نقاب رخ سے اٹھائی نہ جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
صورت تو ابتدا سے تری لا جواب تھی
ناز و ادا نے اور طرح دار کر دیا
رات کو سونا نہ سونا سب برابر ہو گیا
تم نہ آئے خواب میں آنکھوں میں خواب آیا تو کیا
میں ڈر رہا ہوں تمہاری نشیلی آنکھوں سے
کہ لوٹ لیں نہ کسی روز کچھ پلا کے مجھے
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیکھ لیتے جو مرے دل کی پریشانی کو
آپ بیٹھے ہوئے زلفیں نہ سنوارا کرتے
ہوتی کہاں ہے دل سے جدا دل کی آرزو
جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر
جب انہیں دیکھو پیار آتا ہے
اور بے اختیار آتا ہے
ٹھکانا پوچھتے ہیں سب تمہارا مجھ سے آ آ کر
کوئی تصویر دو ایسی لگا دوں میں در دل پر
چاند سی شکل جو اللہ نے دی تھی تم کو
کاش روشن مری قسمت کا ستارا کرتے
دل میں وہ بھیڑ ہے کہ ذرا بھی نہیں جگہ
آپ آئیے مگر کوئی ارماں نکال کے
تنہا وہ آئیں جائیں یہ ہے شان کے خلاف
آنا حیا کے ساتھ ہے جانا ادا کے ساتھ
قاصد پیام شوق کو دینا بہت نہ طول
کہنا فقط یہ ان سے کہ آنکھیں ترس گئیں
ایسے چھپنے سے نہ چھپنا ہی تھا بہتر تیرا
تو ہے پردے میں مگر ذکر ہے گھر گھر تیرا
تجھ سے سو بار مل چکے لیکن
تجھ سے ملنے کی آرزو ہے وہی
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے
چار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں سمجھتا ہوں کہ ہے جنت و دوزخ کیا چیز
ایک ہے وصل ترا ایک ہے فرقت تیری
مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
ہاں مری جاں پھر اسی انداز سے
-
موضوع : ادا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیکھی ہیں بڑے غور سے میں نے وہ نگاہیں
آنکھوں میں مروت کا کہیں نام نہیں ہے
آتے آتے آئے گا ان کو خیال
جاتے جاتے بے خیالی جائے گی
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آتا ہے جی میں ساقئ مہ وش پہ بار بار
لب چوم لوں ترا لب پیمانہ چھوڑ کر
آنسو ہمارے گر گئے ان کی نگاہ سے
ان موتیوں کی اب کوئی قیمت نہیں رہی