جمال احسانی کے اشعار
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
-
موضوع : سکون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو
جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا
بہت اداس ہوئے پھول بیچنے والے
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی
خود جسے محنت مشقت سے بناتا ہوں جمالؔ
چھوڑ دیتا ہوں وہ رستہ عام ہو جانے کے بعد
دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت
سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں
پر اتنا تھا کہ کوئی ساتھ رونے والا تھا
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی
اس قدر خوش بھی نہ ہو میری پریشانی پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ کون آنے جانے لگا اس گلی میں اب
یہ کون میری داستاں دہرانے والا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس ایک چھوٹے سے قصبے پہ ریل ٹھہری نہیں
وہاں بھی چند مسافر اترنے والے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
صبح آتا ہوں یہاں اور شام ہو جانے کے بعد
لوٹ جاتا ہوں میں گھر ناکام ہو جانے کے بعد
ختم ہونے کو ہیں اشکوں کے ذخیرے بھی جمالؔ
روئے کب تک کوئی اس شہر کی ویرانی پر
-
موضوع : ویرانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمالؔ
میں بیٹھتا تو مرا ہم سفر چلا جاتا
-
موضوع : شجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سنتے ہیں اس نے ڈھونڈ لیا اور کوئی گھر
اب تک جو آنکھ تھی ترے در پر لگی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا
-
موضوع : فاصلہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا
میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دکھا شاید
وگرنہ کیا میں سر شام سونے والا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست
ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا
وہ ہو رہا ہے یہاں جو نہ ہونے والا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے