Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

تاباں عبد الحی

1715 - 1749 | دلی, انڈیا

شاعری کے علاوہ اپنی خوش شکلی کے لئے بھی مشہور ہیں۔ کم عمری میں وفات پائی۔

شاعری کے علاوہ اپنی خوش شکلی کے لئے بھی مشہور ہیں۔ کم عمری میں وفات پائی۔

تاباں عبد الحی کے اشعار

2.3K
Favorite

باعتبار

ملوں ہوں خاک جوں آئینہ منہ پر

تری صورت مجھے آتی ہے جب یاد

حرم کو چھوڑ رہوں کیوں نہ بت کدے میں شیخ

کہ یاں ہر ایک کو ہے مرتبہ خدائی کا

تری بات لاوے جو پیغام بر

وہی ہے مرے حق میں روح الامیں

ان بتوں کو تو مرے ساتھ محبت ہوتی

کاش بنتا میں برہمن ہی مسلماں کے عوض

صحبت شیخ میں تو رات کو جایا مت کر

وہ سکھا دے گا تجھے جان نماز معکوس

خدا دیوے اگر قدرت مجھے تو ضد ہے زاہد کی

جہاں تک مسجدیں ہیں میں بناؤں توڑ بت خانہ

لے میری خبر چشم مرے یار کی کیوں کر

بیمار عیادت کرے بیمار کی کیوں کر

تک رہا ہے یہ کوئی سونے کی چڑیا آ پھنسے

دام سبحہ لے کے زاہد گریۂ مسکیں کی طرح

نعمت الوان بھی خوان فلک کی دیکھ لی

ماہ نان خام ہے اور مہر نان سوختہ

گرم ازبسکہ ہے بازار بتاں اے زاہد

رشک سے ٹکڑے ہوا ہے حجر اسود بھی

کرتا ہے گر تو بت شکنی تو سمجھ کے کر

شاید کہ ان کے پردے میں زاہد خدا بھی ہو

دیکھ قاصد کو مرے یار نے پوچھا تاباںؔ

کیا مرے ہجر میں جیتا ہے وہ غم ناک ہنوز

کس کس طرح کی دل میں گزرتی ہیں حسرتیں

ہے وصل سے زیادہ مزا انتظار کا

تو کون ہے اے واعظ جو مجھ کو ڈراتا ہے

میں کی بھی ہیں تو کی ہیں اللہ کی تقصیریں

ہمارے میکدے میں ہیں جو کچھ کی نیتیں ظاہر

کب اس خوبی سے اے زاہد ترا بیت حرم ہوگا

محفل کے بیچ سن کے مرے سوز دل کا حال

بے اختیار شمع کے آنسو ڈھلک پڑے

یہ جو ہیں اہل ریا آج فقیروں کے بیچ

کل گنیں گے حمقا ان ہی کو پیروں کے بیچ

زاہد ترا تو دین سراسر فریب ہے

رشتے سے تیرے سبحہ کے زنار ہی بھلا

یہاں یار اور بردار کوئی نہیں کسی کا

دنیا کے بیچ تاباںؔ ہم کس سے دل لگاویں

کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب

جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح

ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت

طائر کو قفس سے بھی کہیں ہو ہے محبت

یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح

منتیں کر پاؤں پڑ اس کے لے آؤں کس طرح

قسمت میں کیا ہے دیکھیں جیتے بچیں کہ مر جائیں

قاتل سے اب تو ہم نے آنکھیں لڑائیاں ہیں

پھر مہرباں ہوا ہے تاباںؔ مرا ستم گر

باتیں تری کسی نے شاید سنائیاں ہیں

غزالوں کو تری آنکھیں سے کچھ نسبت نہیں ہرگز

کہ یہ آہو ہیں شہری اور وے وحشی ہیں جنگل کے

تو بھلی بات سے ہی میری خفا ہوتا ہے

آہ کیا چاہنا ایسا ہی برا ہوتا ہے

آتا نہیں وہ یار ستم گر تو کیا ہوا

کوئی غم تو اس کا دل سے ہمارے جدا نہیں

ہے کیا سبب کہ یار نہ آیا خبر کے تئیں

شاید کسی نے حال ہمارا کہا نہیں

جس کا گورا رنگ ہو وہ رات کو کھلتا ہے خوب

روشنائی شمع کی پھیکی نظر آتی ہے صبح

آئینہ رو بہ رو رکھ اور اپنی چھب دکھانا

کیا خود پسندیاں ہیں کیا خود نمائیاں ہیں

کئی فاقوں میں عید آئی ہے

آج تو ہو تو جان ہم آغوش

دل کی حسرت نہ رہی دل میں مرے کچھ باقی

ایک ہی تیغ لگا ایسی اے جلاد کہ بس

ایک بلبل بھی چمن میں نہ رہی اب کی فصل

ظلم ایسا ہی کیا تو نے اے صیاد کہ بس

وہ تو سنتا نہیں کسی کی بات

اس سے میں حال کیا کہوں تاباںؔ

بعد مدت کے ماہرو آیا

کیوں نہ اس کے گلے لگوں تاباںؔ

مجھ سے بیمار ہے مرا ظالم

یہ ستم کس طرح سہوں تاباںؔ

یار سے اب کے گر ملوں تاباںؔ

تو پھر اس سے جدا نہ ہوں تاباںؔ

دنیا کہ نیک و بد سے مجھے کچھ خبر نہیں

اتنا نہیں جہاں میں کوئی بے خبر کہ ہم

تم اس قدر جو نڈر ہو کے ظلم کرتے ہو

بتاں ہمارا تمہارا کوئی خدا بھی ہے

برا نہ مانیو میں پوچھتا ہوں اے ظالم

کہ بے کسوں کے ستائے سے کچھ بھلا بھی ہے

زاہد ہو اور تقویٰ عابد ہو اور مصلیٰ

مالا ہو اور برہمن صہبا ہو اور ہم ہوں

ایمان و دیں سے تاباںؔ کچھ کام نہیں ہے ہم کو

ساقی ہو اور مے ہو دنیا ہو اور ہم ہوں

خوان فلک پہ نعمت الوان ہے کہاں

خالی ہیں مہر و ماہ کی دونو رکابیاں

ہجر میں اس بت کافر کے تڑپتے ہیں پڑے

اہل زنار کہیں صاحب اسلام کہیں

سنے کیوں کر وہ لبیک حرم کو

جسے ناقوس کی آئے صدا خوش

تو مل اس سے ہو جس سے دل ترا خوش

بلا سے تیری میں ناخوش ہوں یا خوش

مجھے آتا ہے رونا ایسی تنہائی پہ اے تاباںؔ

نہ یار اپنا نہ دل اپنا نہ تن اپنا نہ جاں اپنا

دوں ساری خدائی کو عوض ان کے میں تاباںؔ

کوئی مجھ سا بتا دے تو خریدار بتاں کا

اے مرد خدا ہو تو پرستار بتاں کا

مذہب میں مرے کفر ہے انکار بتاں کا

سفر دنیا سے کرنا کیا ہے تاباںؔ

عدم ہستی سے راہ یک نفس ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے