join rekhta family!
بس اک جھجک ہے یہی حال دل سنانے میں
کہ تیرا ذکر بھی آئے گا اس فسانے میں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں
دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں
دو گز زمیں بھی چاہیئے دو گز کفن کے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بستی میں اپنی ہندو مسلماں جو بس گئے
انساں کی شکل دیکھنے کو ہم ترس گئے
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
گر ڈوبنا ہی اپنا مقدر ہے تو سنو
ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں
-
موضوع : ویرانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مدت کے بعد اس نے جو کی لطف کی نگاہ
جی خوش تو ہو گیا مگر آنسو نکل پڑے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا
گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کوئی تو سود چکائے کوئی تو ذمہ لے
اس انقلاب کا جو آج تک ادھار سا ہے
پیڑ کے کاٹنے والوں کو یہ معلوم تو تھا
جسم جل جائیں گے جب سر پہ نہ سایہ ہوگا
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جس طرح ہنس رہا ہوں میں پی پی کے گرم اشک
یوں دوسرا ہنسے تو کلیجہ نکل پڑے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے
ہنسنے سے ہو سکون نہ رونے سے کل پڑے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
غربت کی ٹھنڈی چھاؤں میں یاد آئی اس کی دھوپ
قدر وطن ہوئی ہمیں ترک وطن کے بعد
-
موضوع : ہجرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بیلچے لاؤ کھولو زمیں کی تہیں
میں کہاں دفن ہوں کچھ پتا تو چلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جو اک خدا نہیں ملتا تو اتنا ماتم کیوں
یہاں تو کوئی مرا ہم زباں نہیں ملتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کوئی کہتا تھا سمندر ہوں میں
اور مری جیب میں قطرہ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
روز بڑھتا ہوں جہاں سے آگے
پھر وہیں لوٹ کے آ جاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
روز بستے ہیں کئی شہر نئے
روز دھرتی میں سما جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی