join rekhta family!
یہ کیا طلسم ہے کیوں رات بھر سسکتا ہوں
وہ کون ہے جو دیوں میں جلا رہا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا
یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا
مدت ہوئی اک شخص نے دل توڑ دیا تھا
اس واسطے اپنوں سے محبت نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: فریب
خدا کے واسطے موقع نہ دے شکایت کا
کہ دوستی کی طرح دشمنی نبھایا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب گھر بھی نہیں گھر کی تمنا بھی نہیں ہے
مدت ہوئی سوچا تھا کہ گھر جائیں گے اک دن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: گھر
مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی
تجھ سے بچھڑ کے زندگی دنیا سے جا ملی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: بے کسی
تمام جسم کی عریانیاں تھیں آنکھوں میں
وہ میری روح میں اترا حجاب پہنے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں نے چاہا تھا کہ اشکوں کا تماشا دیکھوں
اور آنکھوں کا خزانہ تھا کہ خالی نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اک یاد کی موجودگی سہہ بھی نہیں سکتے
یہ بات کسی اور سے کہہ بھی نہیں سکتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: یاد
راستہ دے کہ محبت میں بدن شامل ہے
میں فقط روح نہیں ہوں مجھے ہلکا نہ سمجھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے
جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
پیاس بڑھتی جا رہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تجھ سے ملنے کا راستہ بس ایک
اور بچھڑنے کے راستے ہیں بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جس کی ہوس کے واسطے دنیا ہوئی عزیز
واپس ہوئے تو اس کی محبت خفا ملی
مجھے گناہ میں اپنا سراغ ملتا ہے
وگرنہ پارسا و دین دار میں بھی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: گناہ
بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی
میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
قتل کرنے کا ارادہ ہے مگر سوچتا ہوں
تو اگر آئے تو ہاتھوں میں جھجک پیدا ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں ان سے بھی ملا کرتا ہوں جن سے دل نہیں ملتا
مگر خود سے بچھڑ جانے کا اندیشہ بھی رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں اپنے شہر سے مایوس ہو کے لوٹ آیا
پرانے سوگ بسے تھے نئے مکانوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
روح میں رینگتی رہتی ہے گنہ کی خواہش
اس امربیل کو اک دن کوئی دیوار ملے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: گناہ
میری آنکھوں میں انوکھے جرم کی تجویز تھی
صرف دیکھا تھا اسے اس کا بدن میلا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خامشی چھیڑ رہی ہے کوئی نوحہ اپنا
ٹوٹتا جاتا ہے آواز سے رشتہ اپنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: خاموشی
میری عیار نگاہوں سے وفا مانگتا ہے
وہ بھی محتاج ملا وہ بھی سوالی نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ایک ایک کر کے لوگ بچھڑتے چلے گئے
یہ کیا ہوا کہ وقفۂ ماتم نہیں ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تم اور کسی کے ہو تو ہم اور کسی کے
اور دونوں ہی قسمت کی شکایت نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آگ ہو دل میں تو آنکھوں میں دھنک پیدا ہو
روح میں روشنی لہجے میں چمک پیدا ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دل ہی عیار ہے بے وجہ دھڑک اٹھتا ہے
ورنہ افسردہ ہواؤں میں بلاوا کیسا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: دل
لوگ لمحوں میں زندہ رہتے ہیں
وقت اکیلا اسی سبب سے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ناموں کا اک ہجوم سہی میرے آس پاس
دل سن کے ایک نام دھڑکتا ضرور ہے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
میں کھل نہیں سکا کہ مجھے نم نہیں ملا
ساقی مرے مزاج کا موسم نہیں ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہم تنگنائے ہجر سے باہر نہیں گئے
تجھ سے بچھڑ کے زندہ رہے مر نہیں گئے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
عجب کہ صبر کی میعاد بڑھتی جاتی ہے
یہ کون لوگ ہیں فریاد کیوں نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اس کے وارث نظر نہیں آئے
شاید اس لاش کے پتے ہیں بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھے سمجھنے کی کوشش نہ کی محبت نے
یہ اور بات ذرا پیچ دار میں بھی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ڈوب جانے کا سلیقہ نہیں آیا ورنہ
دل میں گرداب تھے لہروں کی نظر میں ہم تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ خدا ہے تو مری روح میں اقرار کرے
کیوں پریشان کرے دور کا بسنے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: خدا
حادثہ یہ ہے کہ ہم جاں نہ معطر کر پائے
وہ تو خوش بو تھا اسے یوں بھی بکھر جانا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں اپنی آنکھوں سے اپنا زوال دیکھتا ہوں
میں بے وفا ہوں مگر بے خبر نہ جان مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
اس ایک آن میں سب کچھ تباہ کر کے نہ جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خاک میں اس کی جدائی میں پریشان پھروں
جب کہ یہ ملنا بچھڑنا مری مرضی نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے
یہ سوچتا ہوا گرجا بلا رہا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہی جینے کی آزادی وہی مرنے کی جلدی ہے
دوالی دیکھ لی ہم نے دسہرے کر لیے ہم نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں
ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
نئے چراغ جلا یاد کے خرابے میں
وطن میں رات سہی روشنی منایا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: یاد
میں تو خدا کے ساتھ وفادار بھی رہا
یہ ذات کا طلسم مگر ٹوٹتا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مگر ان سیپیوں میں پانیوں کا شور کیسا تھا
سمندر سنتے سنتے کان بہرے کر لیے ہم نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
صبح تک رات کی زنجیر پگھل جائے گی
لوگ پاگل ہیں ستاروں سے الجھنا کیسا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہی آنکھوں میں اور آنکھوں سے پوشیدہ بھی رہتا ہے
مری یادوں میں اک بھولا ہوا چہرا بھی رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع: یاد
میرے اندر اسے کھونے کی تمنا کیوں ہے
جس کے ملنے سے مری ذات کو اظہار ملے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
حیرانی میں ہوں آخر کس کی پرچھائیں ہوں
وہ بھی دھیان میں آیا جس کا سایہ کوئی نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی