join rekhta family!
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
کیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل
مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد
وقت کتنا قیمتی ہے آج کل
her mention, her yearning her memory
O how precious time now seems to me
انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
My companion, my intimate, be not a friend and yet betray
The pain of love is fatal now, for my life please do not pray
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
Every evening was, by hope, sustained
This evening's desperation makes me weep
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
چاہئے خود پہ یقین کامل
حوصلہ کس کا بڑھاتا ہے کوئی
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
Whenever talk of happiness I hear
My failure and frustration makes me weep
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم
محبت جتنی بڑھتی ہے، شکایت ہوتی جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تم پھر اسی ادا سے انگڑائی لے کے ہنس دو
آ جائے گا پلٹ کر گزرا ہوا زمانہ
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ترک مے ہی سمجھ اسے ناصح
اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی
مجھے چھوڑ دے میرے حال پر ترا کیا بھروسہ ہے چارہ گر
یہ تری نوازش مختصر میرا درد اور بڑھا نہ دے
Leave me to my present state, I do not trust your medicine
Your mercy minor though may be,might increase my pain today
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
بھیج دی تصویر اپنی ان کو یہ لکھ کر شکیلؔ
آپ کی مرضی ہے چاہے جس نظر سے دیکھیے
کوئی اے شکیلؔ پوچھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے
کہ اسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا
But for madness what is this, can anyone divine?
I am hers forevermore, who never can be mine
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بزدلی ہوگی چراغوں کو دکھانا آنکھیں
ابر چھٹ جائے تو سورج سے ملانا آنکھیں
would be cowardice to stare down at the flame
let the clouds disperse then look upon the sun
کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی
ترا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مشکل تھا کچھ تو عشق کی بازی کو جیتنا
کچھ جیتنے کے خوف سے ہارے چلے گئے
was difficult to win the game of love to a degree
and so I went on losing being afraid of victory
شام غم کروٹ بدلتا ہی نہیں
وقت بھی خوددار ہے تیرے بغیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کل رات زندگی سے ملاقات ہو گئی
لب تھرتھرا رہے تھے مگر بات ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں
مجھے خوف آتش گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے
My confidence in self is strong, I'm unafraid of foreign flames
I'm scared those sparks may ignite, that in the blossom's bosom lay
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں
مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دل کی بربادیوں پہ نازاں ہوں
فتح پا کر شکست کھائی ہے
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی
دوزخ ترے قبضے میں ہے جنت ترے گھر کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کس سے جا کر مانگیے درد محبت کی دوا
چارہ گر اب خود ہی بے چارے نظر آنے لگے
غم کی دنیا رہے آباد شکیلؔ
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دل کی طرف شکیلؔ توجہ ضرور ہو
یہ گھر اجڑ گیا تو بسایا نہ جائے گا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں
بہت مغرور ہوتے جا رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
لمحے اداس اداس فضائیں گھٹی گھٹی
دنیا اگر یہی ہے تو دنیا سے بچ کے چل
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھے آ گیا یقیں سا کہ یہی ہے میری منزل
سر راہ جب کسی نے مجھے دفعتاً پکارا
I then came to believe it was, my goal, my destiny
When someone in my path called out to me repeatedly
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز
زیست اپنی نہیں پرائی ہے
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
رحمتوں سے نباہ میں گزری
عمر ساری گناہ میں گزری
-
موضوع : گناہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آپ جو کچھ کہیں ہمیں منظور
نیک بندے خدا سے ڈرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
نہ پیمانے کھنکتے ہیں نہ دور جام چلتا ہے
نئی دنیا کے رندوں میں خدا کا نام چلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دنیا کی روایات سے بیگانہ نہیں ہوں
چھیڑو نہ مجھے میں کوئی دیوانہ نہیں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ ہوا دے رہے ہیں دامن کی
ہائے کس وقت نیند آئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ
دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی