Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Akhtar Shirani's Photo'

اختر شیرانی

1905 - 1948 | لاہور, پاکستان

مقبول ترین اردو شاعروں میں شامل ، شدید رومانی شاعری کے لئے مشہور

مقبول ترین اردو شاعروں میں شامل ، شدید رومانی شاعری کے لئے مشہور

اختر شیرانی کے اشعار

16.1K
Favorite

باعتبار

پلٹ سی گئی ہے زمانے کی کایا

نیا سال آیا نیا سال آیا

کیا ہے آنے کا وعدہ تو اس نے

مرے پروردگار آئے نہ آئے

تھک گئے ہم کرتے کرتے انتظار

اک قیامت ان کا آنا ہو گیا

مجھے ہے اعتبار وعدہ لیکن

تمہیں خود اعتبار آئے نہ آئے

چمن والوں سے مجھ صحرا نشیں کی بود و باش اچھی

بہار آ کر چلی جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی

مبارک مبارک نیا سال آیا

خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا

چمن میں رہنے والوں سے تو ہم صحرا نشیں اچھے

بہار آ کے چلی جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی

یہاں کیا دیکھتے ہو ناصحو گھر میں دھرا کیا ہے

مرے دل کے کسی پردے میں ڈھونڈو یادگار اس کی

رات بھر ان کا تصور دل کو تڑپاتا رہا

ایک نقشہ سامنے آتا رہا جاتا رہا

ان کو الفت ہی سہی اغیار سے

ہم سے کیوں اغیار کی باتیں کریں

ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے

دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے

جو بھی برا بھلا ہے اللہ جانتا ہے

بندے کے دل میں کیا ہے اللہ جانتا ہے

بھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا

بہت پچھتاؤ گے جس وقت ہم کل یاد آئیں گے

کچھ اس طرح سے یاد آتے رہے ہو

کہ اب بھول جانے کو جی چاہتا ہے

یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو

میری اور اپنی جوانی کو نہ برباد کرو

مختصر صحبت ہے ساقی جلد جلد

جام اٹھے مینا بڑھے ساغر چلے

کانٹوں سے دل لگاؤ جو تا عمر ساتھ دیں

پھولوں کا کیا جو سانس کی گرمی نہ سہ سکیں

اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ

کس درجہ ناامید ہیں پروردگار سے

تو واعظوں کی نہ سن میکشوں کی خدمت کر

گنہ ثواب کی خاطر ثواب ہے ساقی

تو واعظوں کی نہ سن مے کشوں کی خدمت کر

گنہ ثواب کی خاطر ثواب ہے ساقی

غم عاقبت ہے نہ فکر زمانہ

پئے جا رہے ہیں جئے جا رہے ہیں

خفا ہیں پھر بھی آ کر چھیڑ جاتے ہیں تصور میں

ہمارے حال پر کچھ مہربانی اب بھی ہوتی ہے

کسی مغرور کے آگے ہمارا سر نہیں جھکتا

فقیری میں بھی اخترؔ غیرت شاہانہ رکھتے ہیں

مدتیں ہو گئیں بچھڑے ہوئے تم سے لیکن

آج تک دل سے مرے یاد تمہاری نہ گئی

کوچۂ حسن چھٹا تو ہوئے رسوائے شراب

اپنی قسمت میں جو لکھی تھی وہ خواری نہ گئی

غم عزیزوں کا حسینوں کی جدائی دیکھی

دیکھیں دکھلائے ابھی گردش دوراں کیا کیا

آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا

کیا بتاؤں کہ میرے دل میں ہے ارماں کیا کیا

اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ ملاقاتیں ہیں

محفلیں خواب کی صورت ہوئیں ویراں کیا کیا

دل میں لیتا ہے چٹکیاں کوئی

ہائے اس درد کی دوا کیا ہے

اس کے عہد شباب میں جینا

جینے والو تمہیں ہوا کیا ہے

اب تو ملیے بس لڑائی ہو چکی

اب تو چلئے پیار کی باتیں کریں

بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے

حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے

مٹ چلے میری امیدوں کی طرح حرف مگر

آج تک تیرے خطوں سے تری خوشبو نہ گئی

مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب

لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں

پارسائی کی جواں مرگی نہ پوچھ

توبہ کرنی تھی کہ بدلی چھا گئی

غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ

یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے

اک وہ کہ آرزؤں پہ جیتے ہیں عمر بھر

اک ہم کہ ہیں ابھی سے پشیمان آرزو!

لانڈری کھولی تھی اس کے عشق میں

پر وہ کپڑے ہم سے دھلواتا نہیں

ہے قیامت ترے شباب کا رنگ

رنگ بدلے گا پھر زمانے کا

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں

یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں

مجھے دونوں جہاں میں ایک وہ مل جائیں گر اخترؔ

تو اپنی حسرتوں کو بے نیاز دو جہاں کر لوں

دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی

اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے

وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے

محبت کے اقرار سے شرم کب تک

کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں

سوئے کلکتہ جو ہم بہ دل دیوانہ چلے

گنگناتے ہوئے اک شوخ کا افسانہ چلے

اس طرح ریل کے ہم راہ رواں ہے بادل

ساتھ جیسے کوئی اڑتا ہوا مے خانہ چلے

عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں

ہائے وہ راتیں کہ جو خواب پریشاں ہو گئیں

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا

تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا

کس کو فرصت تھی زمانے کے ستم سہنے کی

گر نہ اس شوخ کی آنکھوں کا اشارا ہوتا

زندگی کتنی مسرت سے گزرتی یا رب

عیش کی طرح اگر غم بھی گوارا ہوتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے