اختر شیرانی کے اشعار
کانٹوں سے دل لگاؤ جو تا عمر ساتھ دیں
پھولوں کا کیا جو سانس کی گرمی نہ سہ سکیں
ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے
انہی غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلے گا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
کیا بتاؤں کہ میرے دل میں ہے ارماں کیا کیا
کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ
کس درجہ ناامید ہیں پروردگار سے
دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
چمن میں رہنے والوں سے تو ہم صحرا نشیں اچھے
بہار آ کے چلی جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی
خفا ہیں پھر بھی آ کر چھیڑ جاتے ہیں تصور میں
ہمارے حال پر کچھ مہربانی اب بھی ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ہم کل یاد آئیں گے
مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب
لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو
میری اور اپنی جوانی کو نہ برباد کرو
اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ ملاقاتیں ہیں
محفلیں خواب کی صورت ہوئیں ویراں کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اب تو ملیے بس لڑائی ہو چکی
اب تو چلئے پیار کی باتیں کریں
-
موضوع : لَو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
محبت کے اقرار سے شرم کب تک
کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں
-
موضوع : شرم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مدتیں ہو گئیں بچھڑے ہوئے تم سے لیکن
آج تک دل سے مرے یاد تمہاری نہ گئی
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
رات بھر ان کا تصور دل کو تڑپاتا رہا
ایک نقشہ سامنے آتا رہا جاتا رہا
مٹ چلے میری امیدوں کی طرح حرف مگر
آج تک تیرے خطوں سے تری خوشبو نہ گئی
-
موضوع : خط
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کسی مغرور کے آگے ہمارا سر نہیں جھکتا
فقیری میں بھی اخترؔ غیرت شاہانہ رکھتے ہیں
عشق کو نغمۂ امید سنا دے آ کر
دل کی سوئی ہوئی قسمت کو جگا دے آ کر
وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی
ہجر میں کوئی تو غمخوار ہمارا ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم
نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ان وفاداری کے وعدوں کو الٰہی کیا ہوا
وہ وفائیں کرنے والے بے وفا کیوں ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مجھے ہے اعتبار وعدہ لیکن
تمہیں خود اعتبار آئے نہ آئے
غم عزیزوں کا حسینوں کی جدائی دیکھی
دیکھیں دکھلائے ابھی گردش دوراں کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے
مجھے دونوں جہاں میں ایک وہ مل جائیں گر اخترؔ
تو اپنی حسرتوں کو بے نیاز دو جہاں کر لوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک وہ کہ آرزؤں پہ جیتے ہیں عمر بھر
اک ہم کہ ہیں ابھی سے پشیمان آرزو!
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس طرح ریل کے ہم راہ رواں ہے بادل
ساتھ جیسے کوئی اڑتا ہوا مے خانہ چلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں
ہائے وہ راتیں کہ جو خواب پریشاں ہو گئیں
کس کو فرصت تھی زمانے کے ستم سہنے کی
گر نہ اس شوخ کی آنکھوں کا اشارا ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سوئے کلکتہ جو ہم بہ دل دیوانہ چلے
گنگناتے ہوئے اک شوخ کا افسانہ چلے
-
موضوع : کلکتہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوچۂ حسن چھٹا تو ہوئے رسوائے شراب
اپنی قسمت میں جو لکھی تھی وہ خواری نہ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے